’’مجھے اب بھول جا شاید سکوں ہو بھول جانے سے‘‘ – نظم

(مطبوعہ الفضل ڈائجسٹ، الفضل انٹرنیشنل 25 ستمبر 2020ء)

ماہنامہ ’’مصباح‘‘ جولائی 2012ء میں حضرت سیّدہ منصورہ بیگم صاحبہ کی ایک نظم شائع ہوئی ہے جو ایک مشاعرے کے لیے دیے جانے والے طرح مصرعے پر کہی گئی۔ اس نظم میں سے انتخاب پیش ہے:

محبت کا مَیں تیرے پاس اِک پیغام لایا ہوں
خود اپنے دل کی بربادی کا یہ سامان لایا ہوں
کہ حاصل کچھ نہیں اب یاد کرنے یاد آنے سے
’’مجھے اب بھول جا شاید سکوں ہو بھول جانے سے‘‘

یہ مانا احترامِ دوستی پہ نام آئے گا
وفا کے رشتۂ محکم پہ بھی الزام آئے گا
محبت میں تڑپنے سے نہ یوں آرام آئے گا
لبِ فریاد پہ رہ رہ کے تیرا نام آئے گا
نقوشِ آرزو مانا نہیں مٹتے مٹانے سے
’’مجھے اب بھول جا شاید سکوں ہو بھول جانے سے‘‘

رہین درد و حرماں ہوں مجھے ناشاد رہنے دے
کہ مجھ بربادِ الفت کو نہ کر اب یاد رہنے دے
مرے غم میں نہ کر تُو زندگی برباد رہنے دے
ادھوری ہی تمنّاؤں کی وہ رُوداد رہنے دے
مٹادے نام بھی میرا محبت کے فسانے سے
’’مجھے اب بھول جا شاید سکوں ہو بھول جانے سے‘‘

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں