محترمہ امۃالحق صاحبہ

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 26؍اکتوبر 2007ء میں مکرم عبدالباسط بٹ صاحب اپنی والدہ محترمہ امۃالحق صاحبہ کا ذکر خیر کرتے ہوئے رقمطراز ہیں کہ آپ 4؍جنوری 1923ء کو گوجرہ میں محترم خواجہ عبدالحق صاحب کے ہاں پیداہوئیں جو ایک فرشتہ سیرت انسان تھے اور ہر نماز سے پہلے احمدیہ مسجد میں اذان دینا اپنے فرائض میں شمار کرتے تھے۔
محترمہ امۃالحق صاحبہ نے 1942ء میں بطور ٹیچر ملازمت کرلی۔ چونکہ احمدیہ مسجد قریب تھی اس لئے احمدی مہمانوں کے قیام و طعام کا انتظام آپ کے ہاں ہی ہوتا۔ جب قادیان کی حفاظت کا وقت آیا تو آپ نے راضی خوشی اپنے خاوند کو قادیان جانے کی اجازت دیدی جبکہ شادی کو بہت تھوڑا عرصہ ہی گزرا تھا۔ اپنے بچوں کی تربیت کا بھی خاص خیال رکھا اور اپنے ساتھ ساتھ سب بچوں کو بھی خدمت دین کے لئے تیار کرتی رہتیں۔ بچپن میں بھی ہر جمعے کی صبح مجھے مسجد کی صفائی کے لئے بھجواتیں۔ چودہ سال صدر لجنہ شہر اور نو سال تک صدر لجنہ ضلع کے طور پر خدمت کی توفیق پائی۔ پھر شیخوپورہ تشریف لے آئیں تو یہاں بھی خدمت کا سلسلہ جاری رکھا۔ مالی تحریکات میں دل کھول کر حصہ لیتیں۔ اپنے سکول میں بھی فرض شناس اور شفیق معلمہ کے طور پر مشہور تھیں۔ 1974ء میں نہایت جرأت سے حالات کا مقابلہ کیا اور اپنے گھر کو مرکز سے آنے والوں کے لئے مہمان خانہ کے طور پر ہی بنائے رکھا۔ 1988ء میں جب خاکسار (مضمون نگار) کو 33 دن کے لئے اسیر راہ مولیٰ رہنے کی سعادت حاصل ہوئی تو اُسی دوران میرے والد کی وفات بھی ہوگئی۔ تب میری والدہ نے ہی انتہائی حوصلے سے ضروری انتظامات کئے۔ اگست 2006ء میں آپ کی وفات ہوئی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں