محترمہ ناصرہ طاہرہ صاحبہ

محترمہ ناصرہ طاہرہ صاحبہ

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 10جون 2022ء)
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 6؍ستمبر2013ء میں مکرم منور احمد تنویر صاحب کے قلم سے اُن کی والدہ محترمہ ناصرہ طاہرہ صاحبہ اہلیہ مکرم چودھری بشیر احمد صاحب مرحوم (ریٹائرڈ ریلوے انسپکٹر) کا ذکرخیر شامل اشاعت ہے۔
محترمہ ناصرہ طاہرہ صاحبہ کی پیدائش مکرم پیر شیرعالم صاحب ریٹائرڈ ہیڈماسٹر کے ہاں 28؍مئی 1928ء کو گولیکی ضلع گجرات میں ہوئی۔ گھریلو ماحول علمی اور مذہبی تھا۔ آپ نے آٹھویں تک تعلیم گھر پر ہی حاصل کی۔ آپ کے ایک بھائی مکرم پیر سلطان عالم صاحب نے سرکاری ملازمت کو خیرباد کہہ کر زندگی وقف کردی تھی۔ تقسیم ہند کے وقت وہ حفاظت مرکز کرتے ہوئے قادیان میں شہید ہوگئے۔ دوسرے بھائی مکرم پیر محمد عالم صاحب کو دفتر پرائیویٹ سیکرٹری میں قریباً انیس برس خدمت کی توفیق ملی۔
1946ء میں شادی کے بعد مکرمہ ناصرہ طاہرہ صاحبہ اپنے شوہر کے ہمراہ مختلف مقامات پر مقیم رہیں۔ نہ صرف اپنے شوہر کا بہت احترام کرتیں بلکہ کثرت سے آنے والے سرکاری مہمانوں کے لیے بھی لکڑی کی آگ پر بہت مشقّت سے کھانا تیار کرتیں۔ اگرچہ سرکاری ملازم بھی کام کے لیے میسّر تھے لیکن اپنے گھر کے کاموں کے لیے کسی کو تکلیف نہ دیتیں۔ بچوں کو نصیحت کرتیں کہ ملازم بھی ہماری طرح کے ہی انسان ہیں اس لیے ہمیشہ ادب کے دائرے میں رہنا اور کسی کی عزت نفس مجروح نہ کرنا۔ آپ کے شوہر کو زندگی کے آخری چند سال سانس کی تکلیف کی وجہ سے کھانا نگلنے میں مشکل پیش آتی تھی تو آپ اُن کے لیے خاص طور پر روٹی اور سالن تیار کرتیں۔ 1987ء میں آپ کے شوہر کی وفات ہوگئی۔
آپ کے ہاں دو بیٹے اور ایک بیٹی پیداہوئے۔ بچوں کو قرآن کریم پڑھایا اور نماز کی بروقت ادائیگی کی طرف توجہ دلاتی رہتیں۔ دینی کتب کے مطالعہ کا بہت شوق تھا۔ ماہ رمضان میں قرآن کریم کے کئی دَور مکمل کرتیں۔ رمضان کے علاوہ شوال کے روزے بھی باقاعدگی سے رکھتیں۔ اپنے شوہر کی ریٹائرمنٹ کے بعد 1972ء میں آپ ربوہ آبسیں۔ ربوہ میں اپنا مکان 1965ء میں ہی تعمیر کروالیا تھا۔
7؍جنوری 2013ء کو آپ کی وفات ربوہ میں ہوئی اور مرحومہ کی خواہش کے مطابق تدفین اُن کے گاؤں گولیکی کے آبائی قبرستان میں کی گئی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں