محترم حافظ محمد یوسف صاحب جہلمی

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 4فروری 2022ء)

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 2؍جولائی 2013ء میں مکرم حکیم محمود احمد طالب صاحب جہلمی کے قلم سے اُن کے والد محترم حافظ محمد یوسف صاحب جہلمی کا ذکرخیر شائع ہوا ہے۔
محترم حافظ صاحب مکرم میاں غلام رسول صاحب اعوان آف پنڈدادن خان رنسیال ضلع جہلم کے اکلوتے بیٹے تھے۔ 1920ء میں پیدا ہوئے۔1941ء میں قادیان جاکر حضرت مصلح موعودؓ کے ہاتھ پر بیعت کی۔ آپ مولوی فاضل تھے اور برادری میں اکیلے احمدی ہونے کے باوجود علاقے بھر میں آپ کا احترام تھا۔ بچپن سے ہی آپ کا میلان مذہب کی طرف تھا لیکن احمدی ہونے کے بعد تو صاحبِ رؤیا و کشوف ہوگئے۔ عبادت، توکّل، ہمدردیٔ خلق، سادگی اور خلافت سے دلی وابستگی آپ کی شخصیت تھی۔ نماز تہجد، بروقت نمازوں کی ادائیگی اور روزانہ قرآن کریم کی تلاوت آپ کا معمول تھا۔
آپ کی شادی حضرت مصلح موعودؓ نے کروائی تھی جس سے ایک بیٹی پیدا ہوئی اور زچگی کے دوران اہلیہ کی وفات ہوگئی۔ آپ نے فوج میں بھی ملازمت کی اور جنگ عظیم دوم میں شریک ہوئے۔ اس دوران ایک احمدی ساتھی مکرم عبدالسلام صاحب آپ کے کردار سے بہت متأثر ہوئے اور جنگ عظیم ختم ہونے کے بعد انہوں نے آپ کی شادی اپنی ہمشیرہ بلقیس بیگم صاحبہ دختر مکرم محمد عبداللہ صاحب سے کروادی۔ اسی دوران مکرم حافظ صاحب نے دھاری وال میں چمڑے کا ایک کارخانہ بنالیا لیکن آمدن کم ہونے کی وجہ سے کچھ عرصے بعد کوئٹہ چلے گئے اور سرکاری دفتر میں ایگریکلچر کے ہیڈمستری کے طور پر ملازمت اختیار کرلی۔ دینی ذمہ داریاں بھی خوب نبھانے کی توفیق ملتی رہی اور بہت مصروف زندگی گزاری۔ آپ اور آپ کی اہلیہ محترمہ تحریک جدید کے پانچ ہزاری مجاہدین میں شامل ہیں۔ جب ربوہ قائم ہوا تو ابتدائی دَور میں ہی اپنی فیملی کے ہمراہ یہاں آبسے۔ جامعہ احمدیہ میں پڑھانے کی بھی توفیق پائی۔ بےشمار بچوں کو قرآن کریم پڑھایا۔دعوت الی اللہ بڑی حکمت سے کرتے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو چار بیٹوں اور چھ بیٹیوں سے نوازا۔ ایک بیٹے اور ایک بیٹی کی وفات کا صدمہ آپ نے نہایت صبر سے برداشت کیا۔ باقی بچے خدا کے فضل سے اپنے گھروں میں مطمئن زندگی بسر کررہے ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں