محترم سید ناصر سعید صاحب

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 19؍فروری 2009ء میں محترم سید ناصر سعید صاحب کا ذکرخیر اُن کی اہلیہ محترمہ کے قلم سے شامل اشاعت ہے۔
محترم سید ناصر سعید صاحب 23دسمبر 1958ء کو مکرم سید سعید احمد صاحب کے ہاں چنیوٹ میں پیدا ہوئے اور 21؍اپریل 2007ء کو وفات پائی۔ ان کے دادا مکرم سید عبدالرشید صاحب نے اپنے خاندان میں سب سے پہلے احمدیت قبول کرنے کی سعادت پائی تھی جبکہ ان کے نانا لیفٹیننٹ سردار نذر حسین صاحب تھے جو حضرت مصلح موعودؓ کے عملہ حفاظت خاص میں بھی رہے تھے۔
محترم سید ناصر سعید صاحب بہت منکسرالمزاج، خوش اخلاق، دعاگو اور متوکّل شخصیت تھے۔ خدام الاحمدیہ کے سرگرم رکن رہ چکے تھے۔ ملازمت کے سلسلہ میں بھی کئی انعامات کے حقدار قرار پاتے رہے۔ کاروبار میں غیرمعمولی طور پر ایماندارمشہور تھے۔ کئی بار ہزاروں روپے غلطی سے آپ کو ملے جو آپ نے واپس کردیئے اور ہمیشہ اس آزمائش پر پورے اترے۔
دعا کو خاص اہمیت دیتے۔ استغفار اور درودشریف ہر وقت جاری رہتا۔ تہجد میں باقاعدہ تھے اور تبلیغ شوق سے کرتے تھے۔ کئی حادثوں سے اللہ تعالیٰ نے غیرمعمولی طور پر آپ کی حفاظت فرمائی۔ جہاں کام کیا یا رہائش رکھی، وہاں کے لوگوں نے آپ سے ایک خاص برکت وابستہ محسوس کی۔ اپنی زبان سے کبھی کسی کو تکلیف نہ دی۔ ضیاع کو روکنے کی ہرممکن کوشش کرتے۔ بچوں سے محبت کرتے لیکن نماز کی پابندی میں سختی بھی کرتے اور اُن کے دینی علم میں اضافہ کی کوشش روزانہ کرتے۔ پہلا بیٹا تحریک وقف نو میں بھی شامل کیا۔ اطاعت کا مادہ غیرمعمولی تھا۔
آپ کے منہ سے نکلی ہوئی بات پیشگوئی کی طرح پوری ہوجاتی۔ کبھی مستقبل کی منصوبہ بندی نہیں کی۔ بتایا کرتے کہ جب بھی مستقبل کے بارہ میں سوچتا ہوں تو غیب سے آواز آتی ہے کہ فکر نہ کرو خدا تمہاری مدد کرے گا۔ 1997ء میں ان کے والد کی وفات ہوئی تو ایک دن گھر آتے ہوئے غیبی آواز آئی کہ تمہاری زندگی تھوڑی رہ گئی ہے۔ چند دن بعد خواب میں دیکھا کہ بیوی کو زندہ قبر میں دفن کیا ہے۔ اس کی تعبیر مجھے یہی سمجھ آئی کہ آپ مجھ سے پہلے دنیا چھوڑ جائیں گے۔
چھوٹی چھوٹی نیکیوں کی طرف توجہ کرتے۔ جب والدہ آپ کے ہاں آتیں تو اپنے ہاتھ سے اُن کی خدمت کرتے اور کسی تکلیف کی پرواہ نہ کرتے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں