محترم سیٹھ محمد اسحق صاحب

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 7؍جولائی 2006ء میں مکرم سلیم شاہجہانپوری صاحب کا مضمون شائع ہوا ہے جس میں مختصراً محترم سیٹھ محمد اسحق صاحب آف نوابشاہ کا ذکرخیر کیا گیا ہے۔
مکرم سیٹھ محمد اسحق صاحب 1928ء میں سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ صرف پرائمری کرکے کاروبار میں اپنے والد محترم سیٹھ محمد دین صاحب کے ہمراہ امرتسر چلے گئے جو 1935ء میں احمدیت قبول کرچکے تھے۔ قیام پاکستان پر یہ خاندان لاہور چلا آیا جہاں سے جلد ہی نوابشاہ منتقل ہوگئے اور کاروبار کا آغاز کیا۔ محترم سیٹھ محمد دین صاحب کی وفات 1960ء میں ہوئی جس کے بعد دونوں بیٹوں محترم سیٹھ محمد اسحق صاحب اور محترم سیٹھ محمد یوسف صاحب امیر ضلع نے دکانیں علیحدہ کرلیں۔ پھر دونوں دکانیں ہی احمدی احباب کے لئے مرکز کے طور پر استعمال ہونے لگیں۔
مکرم سیٹھ محمد اسحق صاحب کی نظر نہایت گہری تھی۔ سوچ بہت عملی تھی اور رفاہ عامہ کے کاموں میں خوب حصہ لیتے تھے۔ غرباء کی نہایت خاموشی سے مدد کرتے تھے۔ ہر آسائش مہیا ہونے کے باوجود محنت کو کبھی عار نہ سمجھا۔
8؍دسمبر 2005ء کو آپ کی وفات ہوئی اور احمدیہ قبرستان نوابشاہ میں تدفین ہوئی۔ اس قبرستان کی زمین دونوں بھائیوں نے ہی جماعت کو عطیہ کے طور پر دی ہے۔ آپ نے پسماندگان میں دو بیٹے اور ایک بیٹی چھوڑے۔ ایک بیٹی کی وفات کا صدمہ اپنی زندگی میں آپ نے بڑے حوصلہ سے برداشت کیا۔ نیز ایک بیٹے کو ڈاکٹر بناکر وقف کردیا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں