محترم شیخ امری عبیدی صاحب

محترم شیخ امری عبیدی صاحب جب دارالسلام تنزانیہ کے پہلے افریقن میئر منتخب ہوئے تو کئی اخبارات نے آپ کی تصاویر اور خبریں شائع کیں اور آپ کی قابلیتوں کو سراہا۔ ہفت روزہ Mwananchi نے 24؍جنوری 1960ء کو جو خبر شائع کی اس کا اردو ترجمہ (از مکرم محمد منور صاحب) روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 16؍جنوری 1998ء میں ایک پرانی اشاعت سے منقول ہے۔
اخبار نے لکھا کہ شیخ کلوٹا امری عبیدی صاحب شاعر، سیاستدان، ماہر السنہ اور مذہبی لیڈر ہیں۔ آپ ایک باہمت انسان اور وسیع علم اور تجربے کے مالک ہیں۔ چھوٹے قد اور مضبوط جسم والے ایک خوش طبع انسان ہیں جو اپنی زندگی کے تمام ذاتی اور مجلسی اور سیاسی معاملات میں اسلام سے راہنمائی حاصل کرتے ہیں۔ آپ ٹانگا نیکا کے مغربی صوبہ کے قصبہ اجیجی میں 1924ء میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم اجیجی میں حاصل کی اور 1927ء میں ٹبورا سکول میں داخل ہوئے۔ 1941ء میں دارالسلام کے پوسٹل ٹریننگ سکول میں داخل ہوئے لیکن دو ہی سال کے بعد اسے ترک کرکے بطور مربی سلسلہ محترم شیخ مبارک احمد صاحب کی زیر تربیت آگئے۔ 1953ء میں وہ ربوہ آکر جامعہ احمدیہ میں داخل ہوئے اور شاہد کرنے کے بعد 1956ء میں احمدیہ مشن دارالسلام کے انچارج مقرر ہوئے۔ 1950ء سے 1953ء تک آپ اُس بورڈ کے اکیلے افریقن ممبر رہے جس نے قرآن کریم کا سواحیلی زبان میں ترجمہ کیا۔آپ اردو، سواحیلی، انگریزی اور عربی زبانیں بولتے ہیں۔ سواحیلی میں اٹھارہ سال کی عمر سے نظمیں کہہ رہے ہیں۔ ایک دیوان شائع ہوچکا ہے۔ ایک اور تصنیف میں آپ نے شاعری کے عام موضوع پر قلم کی روانی دکھائی ہے۔ مجلس شعرائے سواحیلی کے قابل ترین رکن اور نائب صدر ہیں۔ آپ کا ایک مشغلہ نوجوانوں کو تعلیم دینا ہے۔ … صبح نو بجے سے رات دس بجے تک دوپہر کو دو تین گھنٹے وقفہ کے ساتھ کام کرنا آپ کا معمول ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں