محترم شیخ عبدالماجد صاحب

محترم شیخ عبدالماجد صاحب کا نام ’’علامہ اقبال اور احمدیت‘‘ نیز تحریکِ پا کستان اور تحریکِ آزادی کشمیر کی صحیح تاریخ کو پیش کرنے کے حوالہ سے کسی تعارف کا محتاج نہیں ۔ آپ نے جماعت احمدیہ کے لٹریچر میں بہت مفید اضافے کئے۔ آپ حضرت شیخ عبدالقادر صاحب (سابق لالہ سوداگرمل) فاضل مربی سلسلہ احمدیہ کے ہاں 2؍دسمبر 1933ء کو پیدا ہوئے۔ روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 13؍جولائی 2006ء میں آپ کے برادر اصغر مکرم شیخ عبدالمالک صاحب نے آپ کا ذکرخیر تفصیل سے کیا ہے۔
آپ کے والد محترم شیخ عبدالقادر صاحب نے 1924ء میں پندرہ برس کی عمر میں ہندو مذہب چھوڑ کر اسلام قبول کیا اور پھر علمِ دین کی تکمیل کے بعد زندگی وقف کردی۔ آپ کا شمار بھی ممتاز احمدی سکالر کے طور پر ہوتا ہے۔ نامور مؤلف و مصنف و مقرر تھے اور سیرۃ سیدالانبیا ﷺ ،حیاتِ طیبہ ، حیاتِ نُور، حیاتِ بشیر، لاہور تاریخ احمدیت جیسی ضخیم اور بلند پا یہ اور معرکۃالآرا کتب کے مؤلف و مصنف تھے۔ ’’تذکرہ ‘‘اور رجسٹر روایات صحابہ حضرت مسیح موعودؑ کی تدوین میں نما یاں کردار اداکرنے کی سعادت بھی انہوں نے پائی تھی۔
محترم عبدالماجد صاحب نے ادیب فاضل میں اوّل پوزیشن حاصل کی۔ پھر گریجو یشن کیا۔ مجلس خدا م ا لا حمدیہ لا ہو ر کے تحت ’’فاروق‘‘ سوونیئر کے1965ء اور1966ء کے شماروں نیز متعدد دینی فولڈرز کی اشا عت میں نمایاں کردار ادا کیا۔ اپنے والد نیز اپنے بڑے ماموں محترم شیخ عبدالقادر مرحوم (وفا ت 5 نومبر 1995ء) محقق عیسائیت کے مختلف تحقیقی و علمی امور میں سالہاسال معاونت کی۔ ہمارے یہ ماموں بھی عظیم سکا لر و مصنف ،بلند پا یہ ادیب و شاعر اور قر آن کے عا لم تھے۔ اُن کے علمی کا رنا مے قریباً60 سا ل پر محیط ہیں۔ انہوں نے 600 سے زائد مضامین لکھے، کسرِ صلیب کانفر نس 1978ء میں بحیثیت ریسرچ سکالر و مقرر حصہ لیا۔
محترم شیخ عبدالماجد صاحب نے جماعت ا حمدیہ کی اسلامی خدمات سے دوسروں کو آگا ہ کرنے کے لئے 77۔1976ء میں چارٹس پر مشتمل ایک وسیع تصویری نما ئش کی تیاری کا آغا ز کیا۔ جلسہ سالانہ 1982ء اور1983ء میں ان چار صد تصویری چا رٹس پر مشتمل نمائش دفاتر صدر ا نجمن احمدیہ ربوہ کے گراسی پلا ٹ میں سجا ئی جا تی رہی۔ اسی طرح دیگر مرکزی اجتماعات کے دوران بھی یہ نما ئش سجائی جاتی رہی۔ صد سا لہ تقریبا ت جوبلی1989ء جماعت احمدیہ لاہور کے زیراہتما م بھی آپ نے ایک تصویری تربیتی نما ئش مزید چارٹس کی صورت میں تیار کی۔
حضرت چوہدری ظفراللہ خان صاحبؓ کی خود نوشت سوانح عمری ’’تحدیثِ نعمت ‘‘کا پہلا ایڈیشن1971 ء میں شا ئع ہوا تھا۔ دوسرے ایڈیشن کی محترم شیخ صاحب نے اڑھائی سال کی محنت سے دوبارہ کتابت کروائی۔ آپ کی درخواست پر حضرت چوہدری صاحبؓ نے 1971ء سے 1981 ء تک کے واقعات بھی قلمبند کروا کر بھجوا دئے جو تتمّہ کے طور پر شاملِ کتاب کئے گئے۔ ’’اشاریہ ‘‘ازسرنو تیار ہوا جو کم و بیش تیرہ سو اسماء پر مشتمل ہے۔
محترم شیخ صاحب نے1990 ء سے 1998ء تک ’’احمدی جنتری‘‘ (محترم میاں محمد یامین صاحب والی) کی ترتیب و اشاعت کے فرائض کی احسن رنگ میں بجاآوری کی۔ یہ کتابچہ اسلام کی فضلیت ثابت کرنے اور اخلاقی ، تربیتی مضامین پر مشتمل ہو نے کے علاوہ معلوماتی نکات کا بھی ایک مرقع ہے۔
محترم شیخ صاحب کی پہلی معرکۃالآرا تالیف ’’اقبال اور احمدیت‘‘ دراصل فرزنداقبال جسٹس ڈاکٹر جاوید اقبال کی کتاب ’’زندہ رُود ‘‘کے ’’اقبال اور احمدیت‘‘سے متعلقہ حصّوں پر تبصرہ کا حکم رکھتی ہے۔ یہ کتاب ’’زندہ رُود ‘‘ کا قرار واقعی پوسٹ مارٹم بھی ہے اور تاریخ کو مسخ ہو نے سے بچا نے کی کو شش بھی قرار دی گئی ہے۔ پاک و ہند کے کئی اخبارات و رسائل اور دانشوروں نے اس کتاب پر بہت فکر انگیز تبصرے کئے۔ نیز حضرت خلیفۃ المسیح الرابع نے پروگرام ملاقات 16؍جون 1994ء میں اس کو ’’ایک بہت اچھی کتاب‘‘ قراردیا ۔
اپنی تصنیف ’’فکرِ اقبال اور تحریکِ احمدیہ‘‘ میں محترم شیخ صاحب نے کتاب ’’اقبال اور احمدیت ‘‘ پر اقبال اکیڈمی کے ریسرچ سکالر کے ہفتہ وار’’مہارت‘‘ میں شا ئع کردہ اعتراضات کا شافی و کافی جواب پیش کیا۔ نیز کشمیر کے حوالہ سے احمدیوں اور جماعت احمدیہ کی قومی اور عالمی سطح پر خدمت کو تفصیل سے پیش کیا۔
محترم شیخ صاحب لمبا عرصہ جماعت احمدیہ لاہور کے سیکرٹری اشاعت بھی رہے۔ 1989ء میں آپ نے وا پڈا میں سینئر آفیسر کی پوسٹ سے65 برس کی عمر میں قبل از وقت ریٹائرمنٹ لے کر علمی خدمات اور محققانہ کاوشوں میں اَور بھی تیزی پیدا کرلی۔ دوسری طرف آپ ایک انتہا ئی ہمدرد، دعاگو، باہمت، حوصلہ مند، پُرحکمت، پُروجاہت و پُروقار مجلسی انسان تھے۔ آپ اپنی ذات میں ایک انجمن تھے۔ اپنے اندر ایک دنیائے لطافت رکھتے تھے۔ 3دسمبر2004ء کو لا ہور میں 71برس کی عمر میں وفات پائی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں