محترم شیر احمدخان صاحب درویش

ہفت روزہ ’’بدر‘‘ قادیان (درویش نمبر 2011ء) میں حضرت سید احمد نور صاحب کابلیؓ کے نواسے محترم شیر احمد خان صاحب ولد محترم خان میر صاحب (محافظ خاص حضرت مصلح موعودؓ) کے خودنوشت حالات زندگی شامل اشاعت ہیں ۔

آپ بیان کرتے ہیں کہ مَیں افغانستان کا رہنے والا تھا۔ میرے والد صاحب نے ہجرت کرکے حضرت خلیفہ اوّل ؓ کے ہاتھ پر بیعت کی۔ بعد میں مَیں قریباً چار سال کا تھا جبکہ اپنی والدہ اور ماموں گُل نور صاحب کے ہمراہ ہجرت کرکے قادیان آگیا۔ ایک دو سال میں حضرت مصلح موعودؓ نے پرورش کی کیونکہ میری والدہ صاحبہ اُن کے ہاں خدمت کرتی تھیں ۔ بعد میں مَیں تعلیم حاصل کرنے لگا، پرائمری پاس کی۔ پھر مدرسہ احمدیہ میں تین سال پڑھتا رہا ۔ اس کے بعد مالی کمزوری کی وجہ سے پڑھنا چھوڑ دیا اور چار سال سٹار ہوزری میں کام کیا ۔ افسوس بیمار ہوگیا۔ دو سال کے بعد میرے والد صاحب نے چائے اورمٹھائی کی دکان کھولی۔ اس دوران رات کو پہرہ دینے کی ڈیوٹی بھی دیتا رہا۔ الیکشن میں بھی خدمت کی توفیق پائی۔ پھر تقسیم کا عمل شروع ہوا تو مہاجرین کی خدمت کا بہت موقع ملا۔ پھر حضورؓ کی تحریک پر حفاظت مرکز کے لئے نام دے دیا۔ درویشی کے دور میں قادیان میں بہشتی مقبرہ کی دیوار اور مکانات تعمیر کرتارہا اور سبزیوں کو پانی بھی دیتارہا۔ مَیں پہلے نمازوں میں سست تھا اور روزہ کی بھی عادت نہ تھی۔ اب تہجد اور روزہ اور نمازیں خوب ادا کرتا ہوں ۔
محترم شیر احمد خان صاحب درویش کے دو لڑکے اور دولڑکیاں ہیں ۔ آپ کی وفات 5مارچ 1979ء کو ہوئی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں