محترم فواد محمد کانو صاحب

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 7؍جون 2006ء میں مکرم مولانا خلیل احمد مبشر صاحب مربی سلسلہ کی رقم شدہ چند یادیں شائع ہوئی ہیں جن سے محترم فواد محمد کانو صاحب کا ذکرخیر مقصود ہے۔
آپ لکھتے ہیں کہ 1974ء میں جب پاکستان میں جماعت احمدیہ کے خلاف ایک ظالمانہ مہم کا آغاز ہوا تو ہم نے سیرالیون میں دعوت الی اللہ کی مہم چلائی۔ اسی مہم کے نتیجہ میں جن سعید روحوں نے قبول احمدیت کی توفیق پائی اُن میں محترم فواد محمد کانو صاحب بھی شامل تھے۔ آپ اُس وقت احمدیہ سیکنڈری سکول روکوپر کے طالبعلم تھے۔ قد چھوٹا تھا لیکن بڑے ذہین اور چست تھے۔ ایک گاؤں Matantu کے رہنے والے تھے ۔ والد کا سایہ سر سے اٹھ چکا تھا۔ مَیں انہیں احمدیہ مرکز میں ہاؤس بوائے کے طور پر لے آیا۔ اس طرح ان کی تربیت کا بھی انتظام خود بخود ہوگیا۔ پھر آہستہ آہستہ ترجمان کے طور پر بھی میرے ساتھ دوروں پر جانے لگے۔ جب محترم مولانا محمد اسماعیل منیر صاحب امیر سیرالیون تھے تو انہوں نے سیرالیونی نوجوانوں کو غانا میں دینی تعلیم حاصل کرنے کے لئے بھجوانے کی خواہش ظاہر کی۔ اس پر مَیں نے مکرم کانو صاحب کا نام پیش کیا۔ چونکہ یہ اپنے خاندان میں اکیلے احمدی تھے اس لئے ان کے بھجوانے کا خرچ ہم چند احمدی دوستوں نے برداشت کیا۔
1975ء میں مکرم کانو صاحب غانا چلے گئے اور تین سالہ کورس مکمل کرکے واپس آئے۔ 1979ء میں غانا سے واپس آنے والے دو طلباء کو مزید دینی تعلیم کے لئے ربوہ بھجوایا گیا جن میں مکرم کانو صاحب بھی شامل تھے۔ پھر آپ 1987ء میں مبشر کی ڈگری حاصل کرکے واپس سیرالیون آئے۔ اُس وقت خاکسار بطور امیر خدمت کی توفیق پارہا تھا۔ کچھ عرصہ بعد مکرم کانو صاحب کی شادی ایک مخلص احمدی گھرانہ میں ہوگئی اور پھر انہیں مکیورکا میں بطور مربی متعین کیا گیا۔ آپ کی مسکراتے چہرے کے ساتھ ملنے کی عادت نے جلد ہی بہت سے افراد کو آپ کا گرویدہ بنادیا۔ آپ دعوت الی اللہ کی ٹیموں کے انچارج بھی رہے۔ اطاعت میں آپ مثالی تھے۔ اللہ تعالیٰ نے بھی آپ کی مساعی میں بہت برکت عطا کی۔ 1997ء میں خاکسار کی سیرالیون سے تبدیلی ہوگئی۔ 2جنوری 2006ء کو مکرم کانو صاحب کی دریا میں نہاتے ہوئے شہید ہوجانے کی افسوسناک خبر ملی تو شدید دکھ ہوا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں