محترم مولاناابوالمنیر نورالحق صاحب

(مطبوعہ رسالہ ’طارق‘ لندن 1996ء )
— — محترم حلمی الشافعی صاحب کی وفات سے چند ہفتے قبل پاکستان میں بعض ایسے بزرگوں نے بھی وفات پائی جنہیں اطاعتِ خلافت و محبتِ امام میں خاص مقام حاصل تھا۔ ان میں دیرینہ خادم دین محترم مولاناابوالمنیر نور الحق صاحب بھی تھے۔ جن کا ذکر کرتے ہوئے حضرت خلیفۃالمسیح الرابع ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ:

’’مرحوم بچپن ہی سے خدمت دین کے لئے وقف اور ہمہ تن خدمت دین خصوصاً علمی خدمت میں پیش پیش رہے۔ حضرت مصلح موعودؓ کا دست شفقت خصوصیت سے آپ پر ہوا کرتا تھا۔ خصوصیت سے علمی خدمت میں مولوی صاحب کو ایک بڑے لمبے عرصے تک توفیق ملی کہ مصلح موعودؓ کی مدد کریں اور اس کا اظہار مختلف رنگ میں حضرت مصلح موعود ؓ نے اس طرح بھی فرمایا کہ 1943ء میں جو تعلیمی کمیٹی انجمن کی قائم فرمائی جس کے صدر حضرت مرزا بشیر احمد صاحبؓ تھے، اس میں مولوی صاحب کو بھی اپنی کم عمری کے باوجود اس کا ممبر بنایا۔ ناظر انخلاءو آبادی بھی رہے۔ جامعۃ المبشرین میں 1949ء میں بطور مدرس مقرر ہوئے، وہاں میرے بھی استاد تھے۔ شروع سے وقف جدید کے ممبر رہے۔ اراکین افتاء میں بھی رہے۔دارالقضاء بورڈ کے ممبر، قرآن پبلیکیشنز، ناظم بکڈپو، سیکرٹری نصرت پرنٹرز بھی رہے۔ میں نے ربوہ میں جو ترجمۃالقرآن کمیٹی بنائی ہے اس کے بھی ممبر تھے۔ اللہ ان کو غریق رحمت فرمائے۔‘‘

پس زندہ قوموں کی روایات کو قائم رکھتے ہوئے اب ہمارا یہ فرض ہے کہ ان بزرگوں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ایسا ہی نمونہ قائم کر جائیں جو نہ صرف آئندہ آنے والوں کے لئے قابل تقلید ہو بلکہ ہمارے لئے بھی مغفرت، رحمت اور خدا کی رضا کے حصول کا باعث بن جائے۔ خدا تعالیٰ ہمیں توفیق عطا فرمائے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں