محترم مولانا عبدالرزاق بٹ صاحب

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 15 اپریل 2022ء)

روزنامہ’’الفضل‘‘ربوہ 3؍ستمبر 2013ء میں مکرم محمد ادریس شاہد صاحب کے قلم سے محترم مولانا عبدالرزاق بٹ صاحب کا مختصر ذکرخیر شامل اشاعت ہے۔

مضمون نگار رقمطراز ہیں کہ خاکسار کو محترم عبدالرزاق بٹ صاحب کے ہمراہ دفاتر میں دس سال تک کام کرنے کا موقع ملا۔ آپ مجھ سے سینئر تھے لیکن کبھی کسی بھی شکوے کا موقع نہ دیا بلکہ رات دن ہر عسر اور یسر میں پورا ساتھ دیا۔ آپ نہایت سادہ مزاج، سادہ لباس اور صاف گو تھے۔ انداز گفتگو ایسا تھا کہ بات دل پر اُتر جاتی۔ خلافت کے ساتھ دیوانگی کی حد تک محبت۔ کئی بار طبیعت خراب ہونے کے باوجود دورے پر آجاتے۔ خاکسار عرض کرتا کہ طبیعت خراب تھی تو نہ جاتے۔ اس پر کہتے کہ گھر میں چارپائی پر مرنے کی بجائے کام کرتے مرجانا اچھا ہے۔ دارالفضل کے بہشتی مقبرہ میں جگہ ختم ہورہی تھی اور آپ کی تڑپ تھی کہ اگر اب مرجاؤں تو مجھے اس میں جگہ مل جائے گی۔ خداتعالیٰ نے آپ کی یہ خواہش نیا بہشتی مقبرہ شروع ہونے کے باوجود پوری کردی۔

محترم بٹ صاحب کو پندرہ سال سے زیادہ عرصہ گھانا میں خدمت کی توفیق ملی۔ وہ قحط سالی کا دَور تھا۔ حضرت صاحبزادہ مرزا مسرور احمد صاحب نے بھی بطور پرنسپل اسی علاقے میں دس سال کا عرصہ گزارا۔ بٹ صاحب بتایا کرتے تھے کہ مجھے تو محترم میاں صاحب کے آنے کی کوئی اطلاع نہ تھی لیکن خداتعالیٰ اپنے بندوں کو خود پریشانی سے بچانے کا انتظام کرلیتا ہے۔ مَیں لاری اڈّہ میں اخبار بیچ رہا تھا۔ ایک بس میرے قریب آکر رُکی جس میں سے ایک خوبصورت نوجوان اُترا۔ مَیں انہیں جانتا نہ تھا لیکن سمجھ گیا کہ پاکستانی ہے۔ سلام دعا ہوئی، تعارف ہوا اور خاکسار آپ کو اپنے ساتھ مشن ہاؤس لے آیا۔ آپ کے آنے سے چند روز قبل ایک شخص مجھے کہنے لگا کہ تم پاکستانی ہو اور دودھ پی لیتے ہو، میرے پاس دودھ ہوتا ہے تمہیں بھجوادیا کروں گا۔ چنانچہ اُس نے دودھ بھجوانا شروع کردیا۔ مجھے یقین ہے کہ خداتعالیٰ نے یہ انتظام اپنے اس بندے کے لیے کیا تھا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں