محترم مولانا عبدالسلام طاہر صاحب

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 3؍ستمبر 2003ء میں مکرم مولانا عبدالسلام طاہر صاحب کا ذکر کرتے ہوئے آپ کے بیٹے مکرم جری اللہ راشد صاحب بیان کرتے ہیں کہ آپ 30؍مئی 1944ء میں قادیان سے تین میل دُور واقع گاؤں پھیروچچی کے ایک احمدی گھرانہ میں پیدا ہوئے۔ابھی چھ ماہ کے تھے کہ والدہ انتقال کرگئیں۔ والد اور بڑی بہن نے پرورش کی۔ 1960ء میں زندگی وقف کرکے آپ جامعہ احمدیہ میں داخل ہوئے۔ اسی دوران 1965ء میں آپ کے والد محترم بھی وفات پاگئے۔ 1971ء میں شاہد پاس کرنے کے بعد آپ پاکستان کے کئی شہروں میں بطور مربی سلسلہ خدمات بجالاتے رہے۔ جہاں بھی گئے بڑی محنت سے جماعت میں زندگی کی لہر دوڑادیتے اور خدمت بجالاتے۔ جس کے حوالہ سے حضرت خلیفۃالمسیح الثالثؒ اور حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ نے بھی خوشنودی کا اظہار فرمایا۔
آپ علم کی دولت سے مالا مال تھے اور زبان میں بھی اللہ تعالیٰ نے خاص تأثیر رکھی تھی۔ سادہ مگر دل میں اُتر جانے والا خطاب کرتے۔ آپ کے پروگرام ایم۔ٹی۔اے پر بھی پیش ہوتے رہے۔ جلسہ سالانہ ربوہ میں 1981ء سے 1983ء تک خطاب کرنے کی سعادت بھی پائی۔ مجلس انصاراللہ پاکستان میں قائد تعلیم القرآن اور قائد تربیت بھی رہے۔ 1995ء میں بطور نمائندہ انصاراللہ پاکستان، جلسہ سالانہ برطانیہ میں شرکت کا موقع بھی ملا۔ آپ انتہائی دعاگو، تہجد گزار اور تلاوت قرآن کے بہت پابند تھے۔ خلافت کے ساتھ خاص لگاؤ تھا۔ مئی 1993ء میں آپ کا تقرر جامعہ احمدیہ میں تفسیرالقرآن کے استاد کے طور پر ہوا اور وفات تک اسی خدمت پر مامور رہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں