محترم مولوی برکت علی انعام صاحب درویش

ہفت روزہ ’’بدر‘‘ قادیان (درویش نمبر 2011ء) میں محترم مولوی برکت علی انعام صاحب کا ذکرخیر شامل اشاعت ہے۔ آپ مکرم محمد اسماعیل صاحب کے بیٹے اور حضرت نظام دین صاحبؓ کے پوتے تھے۔ کوئٹہ میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد قریباً سترہ سال کی عمر میں فوج میں بھرتی ہوگئے۔ اس دوران اٹلی جاکر سپورٹس کوچنگ کا کورس بھی کیا۔ صوبیدار کے طور پر متعین تھے جب آپ نے ریٹائرمنٹ لے لی۔ لاہور میں پولیس انسپکٹر کی ملازمت کی پیشکش قبول کرنے کی بجائے آپ نے حضرت مصلح موعودؓ کی تحریک پر لبّیک کہا اور حفاظتِ مرکز کے لئے قادیان آگئے۔ آپ کے چھوٹے بھائی مکرم محمد یوسف صاحب درویش پہلے ہی قادیان آچکے تھے۔ آپ کی روانگی کے وقت والدہ کی آنکھوں میں آنسو آگئے تو آپ کے والد صاحب نے اپنی اہلیہ کو سمجھایا کہ اگر مرکز کی حفاظت کے لئے میری ضرورت پڑی تو مَیں بھی چلا جاؤں گا اور پیچھے بچوں کو تم سنبھالوگی۔
محترم مولوی برکت علی صاحب چونکہ فوجی تجربہ کار اور بہادر نوجوان تھے اس لئے مخدوش حالات میں نمایاں خدمت کی توفیق پائی۔ آپ کو مختلف دفاتر میں بھی کام کرنے کا موقعہ ملا ۔ نائب ناظر امورعامہ کی حیثیت سے ریٹائر ہوئے۔ لمبا عرصہ افسر سپورٹس رہے۔ فٹ بال ،والی بال، کبڈی، ہاکی کے بہترین کھلاڑی تھے ۔احمدی نوجوانوں کے ساتھ قادیان اور گردو نواح کے غیروں کو بھی گیموں کی ٹریننگ دیتے رہے اور اپنے رسوخ اور دانشمندی سے غیرمسلم طبقہ سے جماعتی تعلقات استوار کرنے میں ہمہ تن مصروف رہے۔ مرحوم صوم و صلوٰۃ کے پابند ، ہنس مکھ، ملنسار ہر ایک سے محبت پیار کرنے والے اور بہت سی خوبیوں کے مالک تھے۔ حضرت خلیفۃالمسیح الثانیؓ نے جن درویشوں کو مولوی کا خطاب دیا تھا آپ اُن میں سے ایک تھے۔
آپ کی پہلی بیوی سے ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہیں ۔ تقسیم ملک کے بعد آپ کی فیملی قادیان نہ آسکی تو آپ نے حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کی اجازت سے دوسری شادی مکرم عبدالرحیم صاحب آف مدراس کی بیٹی مکرمہ شہناز بیگم صاحبہ سے 1953ء میں کی جن سے چار بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں ۔ سب بچے شادی شدہ ہیں ۔
محترم برکت علی صاحب اپنے بیٹوں کے پاس امریکہ میں مقیم تھے اور وہیں 31؍مئی 2007ء کو بعمر 89 سال وفات پاگئے۔ جنازہ قادیان لایا گیا اور بہشتی مقبرہ کے قطعہ درویشان میں تدفین ہوئی۔ اس موقعہ پر کافی تعداد میں غیر مسلم افراد بھی شامل ہوئے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں