محترم مولوی فیض احمدصاحب درویش

ہفت روزہ ’’بدر‘‘ قادیان (درویش نمبر 2011ء) میں مکرم شمس الدین مبارک (کارکن نور اسپتال) کے قلم سے اُن کے والد محترم مولوی فیض احمد صاحب کا ذکرخیر شامل اشاعت ہے۔
محترم مولوی فیض احمد صاحب درویش 1928ء میں لائل پور (فیصل آباد) کے ایک گاؤں میں پیدا ہوئے۔ آپ کے خاندان کو مکرم ماسٹر خان صاحب کے ذریعہ احمدیت قبول کرنے کی توفیق عطا ہوئی۔
محترم مولوی صاحب واقف زندگی تھے۔ حضرت مصلح موعودؓ کی تحریک پر قادیان آگئے اور حفاظتِ مرکز کی ڈیوٹیاں دیتے رہے۔ بعدازاں دیہاتی مبلغ کے طور پر مہاراشٹر بھجوائے گئے۔ 1960ء میں مرحوم کا تبادلہ تیماپور کرناٹک اور پھر یادگیر میں ہوا جہاں مخلص تبلیغی پھل عطا ہوئے۔ یہ اور کئی قریبی جماعتیں حضرت سیٹھ شیخ حسن صاحب ؓکے ذریعہ قائم ہوئی تھیں ۔ آپ کی مساعی کے نتیجہ میں مزید جماعتیں قائم ہوئیں اور مخالفت بھی شدید ہونے لگی۔ یادگیر میں جماعت احمدیہ اور اہل سنت والجماعت کے درمیان 1963ء میں ایک زبردست مناظرہ بھی ہوا تھا جو کتابی شکل میں ’’ مناظرہ جماعت احمدیہ یادگیر‘‘ کے نام سے شائع شدہ ہے۔ پھر آپ کو مرکز قادیان میں واپس بلوالیا گیا جہاں ریٹائرمنٹ تک آپ جامعہ احمدیہ میں خدمت کرتے رہے اور اعزازی طور پر دفتر انصاراللہ میں بھی خدمت بجا لاتے رہے۔ ریٹائرمنٹ کے بعد چند سال مجلس انصاراللہ بھارت میں بطور قائد عمومی خدمت بجا لاتے رہے۔ ننگل میں مسجد کی تعمیر کے لئے آپ نے بہت کوشش کی۔
آپ نہایت ہی سادہ طبیعت رکھتے تھے۔ تہجد گزار اور دُعاگو تھے۔ آپ کی اہلیہ اوّل سے ایک بیٹا اور چار بیٹیاں ہیں ۔ اہلیہ اوّل کی وفات کے بعد دوسری شادی کی جس سے ایک بیٹا ہوا۔ 31 جولائی 2010ء کو محترم مولوی صاحب نے وفات پائی اور بہشتی مقبرہ میں قطعہ درویشان میں آپ کی تدفین عمل میں آئی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں