محترم مولوی محمد صدیق صاحب سابق انچارج خلافت لائبریری ربوہ

محترم مولوی محمد صدیق صاحب سابق انچارج خلافت لائبریری ربوہ 15؍جولائی 1998ء کو اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 14؍اکتوبر 1998ء میں اُن انعامات خداوندی پر اظہار تشکر پیش کرتے ہیں جو خدمت دین کی توفیق پانے کی صورت میں آپ پر نازل ہوتے رہے۔
محترم چودھری صاحب دسمبر 1915ء میں ضلع ہوشیارپور کے ایک گاؤں میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد محترم چودھری عبدالرزاق صاحب بھٹی جون 1918ء میں مکان کی چھت گرنے سے فوت ہوگئے۔ انہوں نے 1906ء میں حضرت مسیح موعودؑ کی تحریری بیعت کی تھی۔ بیعت سے قبل بھی وہ بہت عابد و زاہد تھے اور مختلف عبادات اور چلہ کشی کرتے رہتے تھے۔ آپ کے نانا حضرت منشی محمد وزیرالدین صاحبؓ ہیڈماسٹر (مکیریاں ضلع ہوشیارپور) کو 313؍اصحاب میں شمولیت کا شرف حاصل تھا۔ 1904ء میں زلزلہ کانگڑہ کے موقع پر زلزلہ سے چند لمحات پہلے الٰہی بشارت کے تحت انہوں نے اپنے سکول کے بورڈنگ کے سارے طلبہ کو باہر نکال لیا۔ وہ 1892ء کے جلسہ سالانہ میں اپنے خاندان کے افراد سمیت شامل ہوئے تھے اور ان کی ساری اولاد بھی صحابہؓ کرام میں شامل تھی۔
محترم چودھری محمد صدیق صاحب پرائمری تک اپنے گاؤں میں تعلیم پانے کے بعد 1926ء میں اپنے بڑے بھائی محترم چودھری محمد شریف صاحب (سابق مربی بلاد عربیہ و گیمبیا) کے پاس قادیان آگئے جو اُن دنوں مدرسہ احمدیہ کے طالبعلم تھے۔ آپ بھی مدرسہ احمدیہ میں داخل ہوگئے اور 1935ء میں پنجاب یونیورسٹی کے مولوی فاضل کے امتحان میں سوم آئے۔ اس دوران 1931ء میں جب حضرت مرزا شریف احمد صاحبؓ کی زیر نگرانی حضرت مصلح موعودؓ نے احمدیہ کور قائم فرمائی تو آپ اس میں بھی شامل ہوئے۔ 1934ء میں جب نیشنل لیگ کور قائم ہوئی تو آپ کو اپنے محلہ کے نوجوانوں کے کمانڈر کی حیثیت سے خدمت کی توفیق عطا ہوئی۔ 1934ء سے 1946ء تک مجلس شوریٰ کے موقع پر حفاظت خاص میں ڈیوٹی دی اور ’’لوائے احمدیت‘‘ کی حفاظت کے لئے بھی ڈیوٹی ادا کرنے کی توفیق پائی۔ 1938ء میں مربیان کلاس کا امتحان دے کر اپنی زندگی خدمت دین کیلئے وقف کردی اور دارالواقفین میں تعلیم حاصل کرتے رہے۔ اسی سال ’خدام الاحمدیہ‘ قائم ہوئی اور آپ کو اس کے ابتدائی دس ممبران میں شامل ہونے اور بعد میں مختلف حیثیتوں میں (مثلاً معتمد، قائمقام نائب صدر اور ایڈیٹر ’خالد‘) خدمت کی توفیق عطا ہوئی۔ مرکزی ہدایت کے تحت 1943ء سے 1947ء تک دینی تعلیم کے حصول کیلئے دیوبند، دہلی اور لاہور میں مقیم رہے۔ پھر حفاظت مرکز قادیان کے تحت خدمت کا موقعہ ملا اور اگست1947ء میں پاکستان آگئے۔ جب پاکستان میں حضرت مصلح موعودؓ نے صدر انجمن احمدیہ کا قیام فرمایا تو آپ کو بھی رکن نامزد فرمایا۔ 1948ء میں فرقان بٹالین کے قیام پر بھی خدمت بجالائے اور اکتوبر 1948ء میں ربوہ کے افتتاح کے لئے پہلی رات خیموں میں بسر کرنے کی سعادت بھی آپ کے حصہ میں آئی اور اس موقع پر ربوہ کے چاروں کونوں میں بکرے صدقہ کئے گئے تو ایک بکرا آپ نے ذبح کیا۔ دسمبر1948ء سے جون 1950ء تک فرقان بٹالین کے ساتھ کشمیر میں رہے۔ جس کے بعد جامعۃالمبشرین میں تقرر ہوا اور 1952ء میں خلافت لائبریری کا انچارج بنائے گئے۔ 1953ء میں فسادات پنجاب کی تحقیقات کے لئے جب کمیشن قائم ہوا تو احمدی وکلاء کو متعلقہ مواد مہیا کرنے کی ذمہ داری آپ نے ادا کی۔ 1960ء میں آپ نےB.A. کرکے پھر لائبریری سائنس میں ڈپلومہ بھی پنجاب یونیورسٹی سے حاصل کیا۔ 1964ء میں تعلیم الاسلام کالج ربوہ میں پہلی M.A. عربی کی کلاس میں شامل ہوکر پہلی پوزیشن اور کالج کی طرف سے رول آف آنر کے اعزاز کے مستحق قرار دیئے گئے۔ 1965ء میں M.O.L. کی ڈگری حاصل کی۔
محترم چودھری صاحب 1952ء سے 1983ء تک صدر محلہ دارالرحمت شرقی ربوہ اور 1956ء سے 1973ء تک صدرعمومی ربوہ کے فرائض سرانجام دیتے رہے۔ 1984ء میں شرعی عدالت میں مقدمہ کے دوران احمدی وکلاء کو مواد مہیا کرنے کیلئے خدمت بجالانے کی توفیق بھی ملی۔ 1952ء سے 1983ء تک جلسہ سالانہ کے ناظم تصدیق پرچی خوراک رہے۔ 1992ء سے تاحال نائب افسر جلسہ سالانہ کے طور پر خدمت کی توفیق مل رہی ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں