محترم پروفیسر میاں محمد افضل صاحب

ماہنامہ ’’احمدیہ گزٹ‘‘ کینیڈا جنوری و فروری 2008ء میں مکرم پروفیسر محمد سمیع طاہرصاحب کے قلم سے محترم پروفیسر میاں محمد افضل صاحب کا ذکرخیر شامل اشاعت ہے۔
محترم پروفیسر میاں محمد افضل صاحب نے 17؍اپریل 2007ء کو وفات پائی۔ آپ ایک نامور ماہر تعلیم، اعلیٰ درجہ کے منتظم، بلند پایہ مقرر، صاحب طرز مضمون نگار، روشن ضمیر دانشور، سیرت و کردار کی اعلیٰ صفات سے متّصف اور سب سے بڑھ کر سلسلہ عالیہ احمدیہ کے دیرینہ خادم اور انتھک کارکن تھے۔
1974ء کے پُرآشوب دَور میں آپ گورنمنٹ ٹریننگ کالج فیصل آباد کے پرنسپل تھے ، جب آپ کے آفس کو کالج کے طلباء و طالبات نے تالہ لگا دیا۔ پھر قومی اسمبلی کا فیصلہ آنے کے بعد کالج کھلا تو کالج کی پہلی اسمبلی میں آپ نے نہایت مضبوط لہجے اور جرأت آمیز انداز میں ٹھہر ٹھہر کر فرمایا: اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ میں اﷲ تعالیٰ کے فضل و کرم سے احمدی ہوں۔ اس کے ساتھ ساتھ میں ایک استاد ہوں، اس کالج کا پرنسپل ہوں۔ اس ادارہ میں ایک مقررہ نصاب پڑھا جائے گا، درس و تدریس کی تربیت دی جائے گی اور میں اس کی نگرانی کروں گا۔ آپ سب کو پوری آزادی سے درس و تدریس، نصابی اور غیرنصابی سرگرموں کا جائزہ لینے کا موقع ملے گا ۔ اگر آپ مجھے بحیثیت استاد ، بحیثیت پرنسپل اپنے فرائض سے کوتاہی کرتا ہوا محسوس کریں تو میرے پاس آکر مجھے میری خامیوں سے آگاہ کریں ۔ میں آپ کو یہ حق بھی دیتا ہوں کہ بحیثیت استاد اگر مجھ میں کوئی نقص دیکھیں (اگرچہ اس کا حق آپ کو حاصل نہیں) تب بھی آکر مجھے بتائیں ، میں آپ کی بات سنوں گا۔
جب وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ آپ کی اعلیٰ صفات اور کردار کی خوبیاں نکھر کر سامنے آتی رہیں تو پھر آپ اُنہی طلبا و طالبات کے محبوب استاد اور قابل صد احترام پرنسپل تھے۔ سال کے اختتام پر آپ ہاسٹل میں آکر ہر کمرہ میں جاکر طلبہ سے ملتے۔ اگر کوئی طالبعلم موجود نہ ہوتا تو رات کو وہ آپ کو مل کر آتا۔ ہر کسی کی زبان پر یہی الفاظ ہوتے کہ میاں صاحب جیسا انسان ہم نے آج تک نہیں دیکھا۔ بس ان میں صرف ایک ہی نقص ہے کہ وہ مرزائی ہیں۔
میاں صاحب کی صدارتی تقاریر نہایت دلچسپ اور پُرمغز ہوا کرتی تھیں۔ بعض طویل جلسوں میں بہت سے طلبہ صرف اس لئے صبر و شکر سے بیٹھنا گوارا کر لیتے تھے کہ آخر میں میاں صاحب نے خطاب فرمانا ہے اور میاں صاحب نہایت مختصر الفاظ میں اتنی دلکش تقریر فرماتے کہ ساری تھکن دُور ہو جاتی۔
محترم میاں محمد افضل صاحب لمبا عرصہ حلقہ گلبرگ لاہور کے صدر جماعت بھی رہے۔ آپ کے مضامین اتنے عمدہ ہوتے تھے کہ واقعات کی جیتی جاگتی تصویر آنکھوں میں اتر آتی تھی اور پڑھنے والے کو وہاں اپنی موجودگی کا احساس ہونے لگتا تھا ۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں