محترم پروفیسر ڈاکٹر عبدالسلام صاحب

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 22 جولائی 2022ء)

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 11؍نومبر2013ء میں شامل اشاعت ایک مختصر مضمون میں محترم پروفیسر ڈاکٹر عبدالسلام صاحب کا ذکرخیر مکرم انجینئر محمود مجیب اصغر صاحب نےکیا ہے.

محترم ڈاکٹر عبدالسلام صاحب
انجینئر محمود مجیب اصغر صاحب

آپ رقمطراز ہیں کہ مجلس خدام الاحمدیہ نے محترم ڈاکٹر عبدالسلام صاحب کے بارے میں جو کتاب شائع کی وہ مجھ سے لکھوائی۔ 1983ء کے جلسہ سالانہ ربوہ کے دنوں میں میرا بڑا بیٹا سخت بیمار ہوگیا۔ ایک روز مَیں نے انجینئر چودھری عبدالسمیع صاحب سےدعا کے لیے کہا تو وہ کہنے لگے کہ چلو اُن سے دعا کرواتے ہیں جن کے بارے میں آپ نے کتاب لکھی ہے۔ چنانچہ مَیں نے احمدیہ بُک ڈپو سے دو کتابیں لے لیں اور اُن کے ہمراہ صدرانجمن کے گیسٹ ہاؤس میں چلا گیا جہاں محترم ڈاکٹر عبدالسلام صاحب قیام فرما تھے۔ محترم ڈاکٹر عبدالسلام صاحب نے خاکسار سے پوچھا کہ کس کا علاج کروارہے ہیں؟ جب بتایا کہ حضور نے ہومیوپیتھک ادویہ دے رکھی ہیں تو کہنے لگے اگر حضرت صاحب راکھ کی پڑیا بھی دے دیں تو آرام آسکتا ہے۔ پھر آپ نے فرمایا کہ میرے داماد ڈاکٹر حمیدالرحمٰن صاحب (آف امریکہ)کو پیغام دیں کہ وہ آپ کے بیٹے کو دیکھیں۔ چنانچہ اگلے روز نماز فجر کے بعد مَیں ڈاکٹر حمیدالرحمٰن صاحب کو مسجد مبارک سے اپنے گھر لے گیا اور اُن کے مشورے کے مطابق عمل شروع کردیا۔
جلسہ سالانہ کے بعد محترم ڈاکٹر صاحب نے میری کتاب میں چند غلطیوں کی اصلاح کی اور اپنے کچھ نئے اعزازات شامل کیے جو بعد میں آپ کو حاصل ہوئے تھے اور کتاب مجھے بھیج دی۔ بعد میں کچھ مزید کتب بھی بھجواتے رہے۔
نومبر 1980ء کے آخری ہفتے میں حضرت خلیفۃالمسیح الثالثؒ اسلام آباد (پاکستان) تشریف لائے تو وہاں کی مسجد بیت الفضل میں ایک مجلس عرفان منعقد ہوئی۔ حضورؒ نے فرمایا کہ جب آپؒ 1978ء میں لندن تشریف لے گئے تو محترم ڈاکٹر عبدالسلام صاحب نے عرض کیا کہ اُنہیں اب تک کئی اعزاز خدا کے فضل سے مل چکے ہیں لیکن نوبیل انعام نہیں ملا اور انہوں نے دعا کی درخواست کی۔ حضورؒ نے فرمایا کہ مَیں نے انہیں کہا کہ اب تک اُن کا جو کام سامنے آیا ہے اس پر تو نہیں البتہ اگلے سال اُن کا جو کام سامنے آئے گا اُس پراُنہیں نوبیل انعام مل جائے گا۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں