محترم چودھری شمس الدین صاحب

محترم چودھری شمس الدین صاحب کا ذکرخیر اُن کے پوتے مکرم منتظر احمد صاحب کے قلم سے روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 14 دسمبر 2009ء میں شامل اشاعت ہے۔
محترم چودھری شمس الدین صاحب 1938ء میں بھارت کے شہر خانپور کے ایک گاؤں میں پیدا ہوئے۔ قیام پاکستان کے بعد گوجرانوالہ کے گاؤں چک پٹھان میں رہائش اختیار کی۔ ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد گکھڑمنڈی کے ایک سکول سے میٹرک کیا۔ اِس دوران 1953ء میں فسادیوں نے احمدیوں کے خلاف شدید ہنگامہ آرائی کی تو ایک روز سکول کے چند شریر لڑکوں نے آپ کو گھیر لیا اور دھمکانے لگے۔ اسی اثناء میں کسی نے خنجر نکال کر آپ کے گلے پر رکھ دیا کہ اچانک سفید کپڑوں میں ملبوس ایک بارعب شخص نے کمرہ کی کھڑکی میں کھڑے ہوکر لڑکوں کو ڈانٹا تو وہ مرعوب ہوکر وہاں سے بھاگ نکلے۔ اس واقعہ کا آپ کی ذات پر یہ اثر ہوا کہ پھر ساری زندگی آپ نے ڈنکے کی چوٹ اپنے احمدی ہونے کا اعلان کیا اور کبھی کسی کے رعب میں نہیں آئے۔
محترم چودھری صاحب نے میٹرک کرنے کے بعد رسولؔ کے سول کالج میں تعلیم پائی اور پھر لاہور واپڈا ہاؤس میں ملازمت اختیار کرلی اور یہیں سے 2003ء میںبطور اسسٹنٹ مینیجر ڈائریکشن ریٹائر ہوئے۔ وفات 15 جون 2009ء کو 67 سال کی عمر میں ہوئی۔
آپ نماز تہجد کا باقاعدگی سے التزام کرتے۔ قریباً 22 سال تک ٹاؤن شپ لاہور میں جماعت کے صدر رہے اور اس دوران مسجد بیت الکریم کی اراضی خرید کر مسجد بھی تعمیر کروائی۔ پھر مسجد کی آبادکاری کے لئے ہمیشہ کوشش کرتے رہے۔ فجر اور مغرب کی نماز کے لئے چار پانچ کلومیٹر کا فاصلہ پیدل طے کرکے مسجد جاتے تاکہ راستہ میں دیگر احمدیوں کو نماز کی اطلاع کرتے چلے جائیں۔ آپ کی وفات بھی مسجد میں ہی ہوئی جب آپ نماز فجر کے لئے وہاں گئے ہوئے تھے۔
ہمیشہ قول سدید کا اظہار کرتے۔ برادری والے اکثر معاملات کا فیصلہ آپ سے کرواتے۔ دوسروں کی خدمت کے لئے آپ ہمیشہ تیار رہتے۔ دعوت الی اللہ کی خاطر ہر قربانی پیش کردیتے اور اس تکلیف میں لطف محسوس کرتے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں