محترم چودھری عبد القدیر چٹّھہ صاحب درویش

ہفت روزہ ’’بدر‘‘ قادیان (درویش نمبر 2011ء) میں مکرمہ امۃالرشید صاحبہ اپنے والد محترم چودھری عبدالقدیر چٹھہ صاحب کا ذکرخیر کرتی ہیں ۔
محترم چوہدری عبد القدیر چٹھہ درویش ابن محترم چوہدری سردار خانصاحب چٹھہ 1927ء میں موہلنکہ چٹھہ ضلع گوجرانوالہ میں پید ا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں سے حاصل کی۔ پھر والدین نے مزید تعلیم کے لئے قادیان بھجوادیا۔ جہاں تعلیم مکمل کرکے دفتر ایم۔این سینڈیکیٹ میں بطور اسسٹنٹ اکاؤنٹنٹ خدمت بجالانے لگے ۔
جولائی 1947ء میں آپ کی شادی آپ کی کزن محترمہ امۃ القیوم صاحبہ بنت مکرم چوہدری ہدایت اللہ صاحب سے اپنے گاؤں میں ہوئی۔ اسی اثناء میں حالات خراب ہوگئے تو آپ نے حفاظتِ مرکز کی حضرت مصلح موعودؓ کی تحریک پر لبّیک کہا اور ایک قافلہ میں قادیان آگئے۔ آپ کی اہلیہ کو سات سال بعد قادیان بھجوایا جاسکا۔
محترم چوہدری عبد القدیر چٹھہ صاحب کو قادیان سے عشق تھا۔ قادیان سے باہر کے سفر کے دوران بے چین رہتے اور قادیان پہنچ کر پُرسکون ہوجاتے۔ آپ کی وفات لاہور میں 13 اپریل 1987ء کو اُس وقت ہوئی جب آپ اپنے بیٹے کی شادی کے سلسلہ میں یہاں آئے ہوئے تھے۔ آپ کی خواہش کے مطابق جنازہ قادیان لے جایا گیا اور بہشتی مقبرہ میں تدفین عمل میں آئی۔
آپ ایک درویش صفت انسان تھے۔ہر وقت ذکر الٰہی کرنے والے،تہجد گزار، نماز باجماعت اور تلاوت قرآن کے پابند، کثرت سے درودشریف اور استغفار کرنے والے، متوکّل، کوشش کرکے تقوٰی کی باریک راہوں پر چلنے والے، بہت دعاگو، سادہ اور حلیم اور صابراور عاجز انسان تھے۔ انتہائی مہمان نواز، بہت محنتی، دیانتدار، سچّے اور صائب الرائے۔ ضرورتمندوں کا بہت خیال رکھنے والے شخص تھے اور اسی لئے اپنوں اور غیروں میں ہر دلعزیز تھے۔ کثیر تعداد میں غیرمسلم بھی آپ کے جنازہ میں شامل ہوئے جن میں سابق وزیر پنجاب مکر م سردار ستنام سنگھ باجوہ صاحب بھی شامل تھے۔
احمدیوں کے علاوہ اکثر غیر مسلم بھی اپنی امانتیں آپ کے پاس رکھوا تے تھے۔ مکرم سردار ستنام سنگھ صاحب باجوہ کی اہلیہ بیان کرتی ہیں کہ مَیں نے آپ کے پاس کچھ زیور بطور امانت رکھوائے تھے۔ پاکستان سفر پر جانے سے ایک روز قبل وہ امانت آپ نے خود اُن کے گھر جاکر واپس کی۔ باجوہ صاحب کی بیگم نے کہا کہ آپ واپس آکر بھی امانت واپس دے سکتے تھے، اس پر آپ نے جواب دیا کہ زندگی کا کیا پتہ ہے اور پھر اسی سفر کے دوران آپ کی وفات ہوگئی۔
آپ کی ایک بہت بڑی صفت ضرورتمندوں کا خیال رکھنا تھا۔ دستک دینے والے کو خالی ہاتھ نہ لوٹاتے تھے اور بچوں کوبھی اس کی خاص تلقین کرتے۔ جو بھی خدمت نظام کی طرف سے سپرد ہوتی بڑی محنت اور جذبہ کے ساتھ اس کو ادا کرتے ۔ آپ ایک مثالی شوہر اور نہایت ہی شفیق باپ بھی تھے۔ تربیت کا بڑا خیا ل رہتا ۔ہر وقت نمازوں اور چندوں کی ادائیگی کی تلقین اٹھتے بیٹھتے کرتے رہتے۔ اپنے تینوں بچوں کی وصیت بھی کروائی۔ آپ کے ایک واقف زندگی بیٹے مکرم چوہدری عبد الواسع چٹھہ قادیان میں نائب ناظر امورعامہ اور جماعتی نمائندہ کے طور پرمیونسپل کونسلر کے فرائض انجام دے رہے ہیں ۔
زمانہ درویشی میں محترم چوہدری عبد القدیر چٹھہ صاحب کو مختلف شعبوں میں خدمت کی توفیق ملتی رہی۔ آپ افسر لنگرخانہ، ناظر بیت المال خرچ ،وکیل اعلیٰ تحریک جدید اور کئی مرتبہ قائم مقام ناظر اعلیٰ و امیر مقامی بھی مقرر ہوئے۔ قادیان کے امور سے متعلق مختلف وفود میں بھی آپ شامل رہے جو سرکاری حکام سے بات چیت کے لئے بھجوائے جاتے تھے۔ آپ کی وفات پر حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒنے تعزیتی تار میں فرمایا کہ ’’جماعت ایک شجاع اور مخلص خادم سے محروم ہوگئی ہے‘‘۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں