محترم چودھری منظور احمد چیمہ صاحب درویش قادیان

ہفت روزہ ’’بدر‘‘ قادیان (درویش نمبر 2011ء) میں مکرم منصور احمد چیمہ صاحب واقف زندگی (ناظم جائیداد صدرانجمن احمدیہ قادیان) نے اپنے والد محترم چودھری منظور احمد چیمہ صاحب کا ذکرخیر کیا ہے جو حضرت چودھری نور احمد چیمہ صاحبؓ (آف داتہ زیدکا ضلع سیالکوٹ) کے بڑے بیٹے تھے۔
محترم چودھری منظور احمد چیمہ صاحب کی پیدائش 1920ء میں داتہ زیدکا ضلع سیالکوٹ میں ہوئی۔ پانچ بھائی اور ایک بہن ان سے چھوٹے تھے۔ آپ کچھ عرصہ فوج میں بھی ملازم رہے اور پھر فراغت لے کر گھر چلے آئے۔ حضرت مصلح موعودؓ کی حفاظتِ مرکز کی تحریک پر آپ کے والد محترم نے آپ سے کہا کہ تم میرے بڑے بیٹے ہو اور برطانوی فوج میں بھی رہ چکے ہو اس لئے میری خواہش ہے کہ تم وقف کرو اور قادیان چلے جاؤ۔ چنانچہ آپ قادیان چلے آئے۔ بعد ازاں آپ کے والد محترم 1954ء میں وفات پاکر بہشتی مقبرہ ربوہ میں مدفون ہوئے۔
محترم چودھری منظور احمد چیمہ صاحب نے ابتدائی طور پر قادیان میں اور گردونواح میں مسلمان قافلوں کے لئے مختلف حفاظتی ڈیوٹیاں سرانجام دیں ۔ قادیان میں آپ کو بہشتی مقبرہ کے نزدیک مکان الاٹ کیا گیا۔ آپ ڈیوٹی کے علاوہ زمینداری اور مویشی پالنے کا کام ایک لمبا عرصہ تک کرتے رہے۔ قریبی غیرمسلموں سے آپ کے بہت اچھے تعلقات تھے۔ 1953ء میں آپ کی شادی محترمہ معصومہ بیگم صاحبہ بنت مکرم محمد حسن صاحب آف جمگاؤں (بہار) سے ہوئی۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو تین بیٹوں اور ایک بیٹی سے نوازا۔ آپ زیادہ تعلیم یافتہ نہیں تھے مگر اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیم دلوائی۔ ایک بیٹا (مضمون نگار) اور دو پوتے واقف زندگی ہیں ۔
آپ خلافت کے شیدائی تھے۔ اور اپنی خوش قسمتی پر نازاں تھے خداتعالیٰ نے چار خلفاء سے ملاقات و معانقہ کا شرف آپ کو عطا فرمایا۔ ابتدائی عمر سے نمازوں کے پابند رہے۔ باوجود پیرانہ سالی اور چوٹوں کے آپ نے مسجد میں باجماعت نمازوں کی ادائیگی جاری رکھی۔
محترم منظور احمد چیمہ صاحب انتہائی خوش مزاج، صابر، ہنس مُکھ اور خدا تعالیٰ کی رضا پر بھروسہ رکھنے والے ہیں ۔ 1988ء میں محترم والد صاحب کی کولہے کی ہڈی ٹوٹ گئی تھی لیکن آپ نے بڑے صبر اور ہمت سے اس مصیبت کو برداشت کیا اور اپنی وہیل چئیر میں اب بھی مزار مبارک پر دعا کے لئے روزانہ تشریف لے جاتے ہیں اورلوگوں کے دُکھ سُکھ میں شریک ہوتے ہیں ۔
(نوٹ: محترم چودھری منظور احمد چیمہ صاحب کی وفات 11؍جون 2014ء کو ہوئی اور آپ بہشتی مقبرہ قادیان میں مدفون ہوئے۔)

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں