محترم چوہدری عبد اللہ خانصاحب کاٹھگڑھی

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 20اگست 2009ء میں مکرم رانا منیب احمد خان صاحب نے اپنے نانا محترم چودھری عبداللہ خانصاحب کاٹھگڑھی کا ذکرخیر کیا ہے۔
محترم چوہدری عبداللہ خاں کاٹھگڑھی ولد محترم چوہدری خواجہ خاں صاحب کاٹھگڑھی 1910ء میں ضلع ہوشیارپور کے قصبہ کاٹھگڑھ میں پیدا ہوئے۔ آپ کا خاندان 1900ء میں احمدی ہوا تھا۔ آپ کے ایک چچا کو قادیان میں لمبا عرصہ حضرت اماں جانؓ کی ڈیوڑھی کا دربان رہنے کی سعادت بھی ملی۔
محترم عبداللہ خانصاحب اچھا خاصا لکھنا اور پڑھنا جانتے تھے حالانکہ آپ نے کسی سکول سے باقاعدہ تعلیم حاصل نہ کی تھی۔ سادہ، دعاگو، تہجدگزار، وقت پر نماز ادا کرنے والے اور دین کو ہمیشہ دنیا پر مقدّم رکھنے والے انسان تھے ۔ کئی بارآپ نے دنیاوی نقصان برداشت کرلیا لیکن نماز کی ادائیگی میں تاخیر کو برداشت نہ کیا۔ آپ کے سامنے حضرت مسیح موعودؑ کا یہ فرمان رہتا تھا کہ اگر سارا گھرغارت ہوتا ہے تو ہونے دو مگر نماز ترک نہ کرو۔ چنانچہ جس جگہ بھی نماز کا وقت ہوتا آپ وہیں نماز ادا کرلیا کرتے تھے اور دوسروں کو بھی اس کی اکثر تلقین کرتے رہتے تھے۔
آپ کو قرآن کریم سے عشق تھا اور روزانہ صبح کے وقت تلاوت کرنا اور ترجمہ پر غور کرنا آپ کا معمول تھا۔ بہت سا حصہ حفظ بھی ہوگیا تھا۔ آپ آیات مبارکہ کاغذ پر لکھ کر جیب میں ڈال لیتے اور کھیتوں میں کام کرتے وقت ان آیات کو دوہراتے رہتے۔
قیام پاکستان کے کچھ عرصہ بعد آپ ضلع خوشاب کے ایک گاؤں میں آباد ہوئے اور بڑی محنت سے وہاں باغ لگوایا۔ گاؤں میں احمدیہ مسجد بھی تعمیر کروائی۔ قریباً تیس سال صدر جماعت جبکہ تاوفات امام الصلوٰۃ رہے۔ سارا گاؤں آپ کا احترام کرتا اور امام صاحب کہہ کر پکارتا۔ گاؤں کے جھگڑے تصفیہ کے لئے آپ کے پاس لائے جاتے۔
آپ جلسہ سالانہ میں باقاعدگی سے اپنے خاندان کے ہمراہ شامل ہوتے۔ حضرت مسیح موعودؑ کی کتب اور رسائل وغیرہ باقاعدگی سے پڑھتے اور اپنی بیوی اور دوسرے اَن پڑھ لوگوں کو سناتے۔ آپ بہت رحمدل ، شگفتہ مزاج اور حوصلہ والے انسان تھے ۔ مہمان نوازی بھی آپ کا نمایاں وصف تھا۔ گرمی کے موسم میں لوگ کچھ دیر سستانے کے لیے بھی آپ کے ڈیرے پر آجاتے تو آپ پانی اور کھانا پیش کرتے۔
آپ ایک فدائی احمدی تھے۔ اطاعت کا یہ حال تھا کہ جب یہ ارشاد ہوا کہ تمباکو نوشی نہیں کرنی چاہئے تو آپ نے اپنا حقہ توڑ دیا اور پھر تاوفات قریباً پچاس سال تک آپ تمباکونوشی سے دُور رہے۔
آپ نے اپنی اہلیہ اوّل کی وفات کے بعد دوسری شادی کی۔ آپ کی تین بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے۔ آپ نے 1984ء میں وفات پائی اور بوجہ موصی ہونے کے تدفین بہشتی مقبرہ میں عمل میں آئی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں