محترم ڈاکٹر شیخ محمد حنیف صاحب

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 5 جنوری 2011ء میں مکرم عبدالقدوس ناصر صاحب نے اپنے نانا مکرم ڈاکٹر شیخ محمد حنیف صاحب (سابق امیر بلوچستان) کا ذکرخیر کیا ہے۔
محترم شیخ محمد حنیف صاحب ڈیرہ اسماعیل خان میں 1922ء میں پیدا ہوئے اور 9دسمبر 1993ء کو لاہور میں آپ کی وفات ہوئی ۔ آپ کے والد شیخ کریم بخش صاحب مرحوم (سابق امیر جماعت کوئٹہ) بھی جماعت احمدیہ کے ایک فدائی خادم دین تھے۔
محترم شیخ محمد حنیف صاحب کو 28 سال ضلع کوئٹہ و صوبہ بلوچستان کے امیر جماعت رہنے کا اعزاز حاصل رہا۔ آپ کی وفات کے اگلے روز 10 دسمبر 1993ء کے خطبہ جمعہ میں حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ نے بہت ہی محبت اور شفقت کے ساتھ آپ کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ
’’… ان سے میر ابہت پرانا تعلق تھا اور اس تعلق کی بنا ان کا اخلاص اور خلافت سے ان کی وابستگی تھی۔ اتنا گہرا عشق تھا خلافت سے اور ایسی وابستگی تھی کہ یہی ہمارے تعلق کی بنا بنی۔ آپ ایک لمبا عرصہ تک صد سالہ جوبلی کمیٹی کے صدر رہے۔ قضا بورڈ کے ممبر رہے، خلافت کمیٹی کے ممبر رہے، قرآن مجید کی منتخب آیات کا اور احادیث کا ترجمہ بلوچی زبان میں کیا۔ کوئٹہ کی امارت کے دوران وہاں بڑے بڑے فتنے پیدا ہوئے مگر آپ نے بہت ڈٹ کر مقابلے کئے۔ غیروں کی طرف سے جو بار بار سخت ابتلا جماعت پر لادے گئے ان ابتلاؤں میں آپ بھی ثابت قدم رہے اور جماعت کو بھی ثابت قدم رکھا، بڑے حوصلے صبر و ہمت کے ساتھ ان کے مقابلے کئے۔ حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ کے زمانے میں وہ ہمارے گھر ربوہ میں آکر ٹھہرتے تھے اور بہت ہی محبت اور پیار کا تعلق تھا۔ خلافت کے ادب و احترام میں آپ ننگی تلوار تھے اور خلافت کے متعلق کسی کی ادنیٰ سے ادنیٰ بات جو آپ کے خیال میں خلافت کا کما حقہٗ حق ادا نہیں کر رہی آپ کبھی بھی برداشت نہیں کرتے تھے۔ جماعت کے عاشق اور خدمت گزار بھی تھے۔ بہت اچھے ہومیوپیتھک ڈاکٹر تھے۔ ہومیوپیتھی مجھ سے سیکھی تھی مگر بہت جلد مجھے سکھانے لگ گئے۔ بہت ہی ہردلعزیز تھے۔ فوج میں آپ کے مریض بھی بڑی کثرت سے تھے اور مرید بھی بڑی کثرت سے تھے۔ سپاہی سے لے کر جرنیل تک ان کے مدّاح اور حلقہ بگوش تھے‘‘۔
محترم شیخ صاحب کی بیٹی مکرمہ امۃ الحئی صاحبہ بیان کرتی ہیں کہ والد صاحب اپنی نوجوانی ہی میں دین کی خدمت بڑی محنت لگن سے دیوانہ وار کرتے اور شادی اور بچوں کی پیدائش کے بعد بھی دین کی خدمت میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھی تھی۔ قیام صلوٰۃ کا بہت اہتمام کرتے اور جب بھی گھر پر ہوتے تو اپنی بچیوں کو بڑی محبت سے نماز باجماعت کی طرف توجہ دلاتے اور نماز باجماعت پڑھاتے۔ جب طبیعت ناساز ہوتی تو احباب جماعت جو آ سکتے تھے ان کو گھر پر بلاتے اور باجماعت نماز ادا کرتے۔ کوئٹہ کے احباب جماعت کی اکثریت آپ کی ہر آواز پر لبیک کہتی، ہر مشکل و آسانی کے وقت آپ کے ساتھ ہوتی۔خلافت سے والہانہ محبت کرتے اور ہمیشہ خلیفہ وقت کے ارشادات کو اوّلین ترجیح دیتے اور احباب جماعت کو بھی خلیفۂ وقت کی اطاعت کی تلقین کرتے۔
آپ گھر پر تو کم ہی رہتے تھے۔ کئی دفعہ ایسا بھی ہوا کہ ربوہ سے کئی روز کے دورے کے بعد واپس گھر آئے اور ان کے پہنچنے سے پہلے ہی حضرت خلیفۃالمسیح الثالثؒ کا پیغام بذریعہ تار موصول ہوا ہوتا کہ فوراً واپس ربوہ آجائیں ضروری کام ہے، اور آپ اُسی وقت واپس ربوہ کے لئے روانہ ہو جاتے۔ حضرت خلیفۃالمسیح الثالث کا آپ سے بہت ہی محبت اور شفقت کا تعلق تھا۔ ایک دفعہ حضورؒ اپنی ناسازیٔ طبع کی وجہ سے دفتر تشریف نہ لائے اور اپنے کمرہ میں ہی آپ کو ملاقات کے لئے یاد فرمالیا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں