محترم ڈاکٹر عبدالمنان صدیقی صاحب

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 11جون 2009ء میں مکرم ڈاکٹر نصیر احمد زاہد صاحب لکھتے ہیں کہ خاکسار محترم ڈاکٹر عبدالمنان صدیقی صاحب کو اُس وقت سے جانتا ہے جب وہ چھٹی کلاس کے طالب علم تھے۔ کبھی کوئی نامناسب لفظ اُن کے منہ سے نہیں سنا۔ کبھی انہوں نے کسی کی دلآزاری نہیں کی۔ اُن کے فری میڈیکل کیمپ کا لوگ انتظار کرتے۔ بارہ سو ، چودہ سو مریض آتے اور کبھی کوئی مریض بغیر علاج یا دوا کے واپس نہیں گیا۔ نہایت عاجز انسان تھے۔ مرکزی نمائندگان کے سامنے بچھتے چلے جاتے۔

ڈاکٹر عبدالمنان صدیقی شہید

ایک غریب ہندو شخص نے اُن کی وفات پر کہا کہ مَیں علاج کروانے گیا، ایکسرے ہوئے، آپ دوا لکھنے لگے تو مَیں نے کہا کہ غریب ہوں سستی دوا لکھ دیں۔ اس پر ڈاکٹر صاحب نے عملہ سے میری 1200 روپے کی ایکسرے کی فیس واپس دلوادی اور کہا کہ پیسے نہ ہوں تو میرے سٹور سے دوا مفت لے لیں۔ ایک اور غیرازجماعت نے بتایا کہ میرے مریض کو خود ساتھ لے کر آغا خان ہسپتال میں داخل کرواکر آئے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں