محترم ہدایت اللہ ہیوبش صاحب بطور والد

لجنہ اماء اللہ جرمنی کے جریدہ ’’خدیجہ‘‘ (نمبر 1 برائے سال 2011ء) کے حوالہ سے محترم ہدایت اللہ ہیوبش صاحب کا ذکرخیر گزشتہ شمارہ سے جاری ہے۔
٭ مکرمہ خولہ مریم ہیوبش صاحبہ لکھتی ہیں کہ میرے والد کے لئے کسی اصول یا نظریہ کی کوئی اہمیت نہیں تھی سوائے اس بات کے جو خدا سے زندہ تعلق کا ثبوت پیش کرتی ہو۔ اُن کی ذہانت خالصتاً علمی نہیں تھی بلکہ صوفیانہ عمل پر مبنی تھی اوراُن کی زندگی مکمل طور پر پُرحکمت تھی۔ بہت حسّاس طبیعت کے مالک تھے۔ جب وہ دعا کرتے یا اللہ کے کسی پیارے بندے کا ذکر کرتے تو اُن کی آنکھوں میں آنسو آجاتے۔ ایک بار مجھے اپنے ہمراہ حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کے پاس لے گئے تاکہ میری جِلدی بیماری کا علاج کرواسکیں ۔ جب ہم اندر گئے تو مجھے احساس ہوا کہ میری بیماری تو صرف بہانہ تھی جو دو محبت کرنے والوں کی پیاس بجھانے کا ذریعہ بن گئی۔ دونوں دیر تک بغلگیر رہے اور دونوں کے آنسو رواں تھے۔ پھر حضورؒ نے ابّا سے کہا کہ مَیں روزانہ تمہارے لئے دعا کرتا ہوں ۔
ابّا بتایا کرتے تھے کہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نہایت درجہ کی روحانی طاقت رکھتے ہیں ۔ ایک بار آپ نے خواب میں دیکھا کہ حضور انور ہمارے گھر تشریف لائے ہیں ۔ چنانچہ اُسی سال حضور انور ہمارے ہاں تشریف لائے۔
ابّا کی دعاؤں کی معجزانہ قبولیت کا مَیں نے بارہا مشاہدہ کیا۔ مجھے احساس تھا کہ وہ فرشتوں کو انسانی شکل میں دیکھا کرتے تھے۔ آپ ایک ایسے درویش تھے جو خدا کی محبت میں ڈوبا ہوا تھا لیکن اُسے اپنے ماحول کا بھی بھرپور ادراک تھا چنانچہ کسی بھی بحث کے دوران اُن کے گہرے حقائق جان کر محسوس ہوتا تھا کہ ہم کتنے پانی میں ہیں ۔ وہ بِلاتکان کام کرتے۔ ساری ساری رات ٹائپ کرتے رہتے۔ 2010ء میں مائن دریا کے کنارے ایک نمائش کے دوران آپ نے ایک خیمہ لگاکر اپنی مصوّری کی نمائش بھی لگائی۔
ایک بار مَیں نے اُن سے ایک لمبے سفر کے بارہ میں پوچھا جو اسلام کے متعلق ایک لیکچر کے سلسلہ میں تھا اور یہ معلوم نہیں تھا کہ کتنے لوگ لیکچر سننے کے لئے آئیں گے۔ آپ نے حیرانی سے کہا: ’’کیوں نہیں ۔ اتنا سارا وقت دعا کے لئے۔ اگر صرف ایک بندہ بھی آتا ہے تو یہ بھی کافی ہے‘‘۔ کوئی بھی وقت ملتا تو دعا کی طرف توجہ دلاتے۔ ہمیشہ کہتے کہ اسلام انسانوں کو شائستگی سکھانے کے لئے اور بیہودہ باتوں سے روکنے کے لئے آیا ہے۔
9/11 کے واقعہ کے بعد آپ کو اسلام اور دہشتگردی کے بارہ میں ایک کتاب لکھنے کا کام دیا گیا جو جلد ہی مکمل کرنا تھا۔ جب اس کتاب کا تیسرا حصہ مکمل ہوچکا تو غلطی سے فائل ڈیلیٹ ہوگئی جو باوجود کوشش کے دوبارہ نہ مل سکی۔ لیکن آپ کوئی لفظ بولے اور پریشان ہوئے بغیر دوبارہ کام میں مصروف ہوگئے اور صرف یہی کہا کہ ہوسکتا ہے کہ اس تحریر میں کچھ ٹھیک نہیں تھا۔ دوسری بار جب نصف کتاب مکمل ہوئی تو اس کا ایک پورا باب اچانک ڈیلیٹ ہوگیا۔ اور آپ نے دوبارہ اسی ناقابل یقین صبر کا مظاہر ہ کیا۔
وہ اپنی شاعری اور تصویروں کے ذریعہ عاجزی سے مخلوق کی خدمت کرنے والے اور شیروں کی طرح اسلام کا دفاع کرنے والے تھے۔ وہ مشرق اور مغرب کو ملانے والے ایسے وجود تھے جو ثابت کرگئے ہیں کہ اسلام جرمنی کا حصہ ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں