مرے خستہ تن میں جو جان ہے ، وہ تو دم بدم ترے دَم سے ہے – نظم

جماعت احمدیہ امریکہ کے ماہنامہ ’’النور‘‘ مئی و جون 2011ء میں مکرم صادق باجوہ صاحب کی ایک نظم شائع ہوئی ہے۔ اس نظم میں سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:

مرے خستہ تن میں جو جان ہے ، وہ تو دم بدم ترے دَم سے ہے
مرا حوصلہ ، مرا ولولہ ، اُٹھا ہر قدم ترے دَم سے ہے
کوئی جستجو تو ازل سے ہے کسی مُنتہیٰ کی تلاش میں
جسے ڈھونڈنے کا خیال بھی رہا منسلک ترے دَم سے ہے
ہوئی خاک ہی سے اُٹھان بھی ، مری انتہا بھی ہے خاک میں
یہ عجیب صنعتِ کار ہے ، یہ کمال بھی ترے دَم سے ہے
تُو تو منتہائے کمال ہے ، نہ کہیں رہینِ سوال ہے
یہ جہاں کا حسن و جمال بھی تو تمام تر ترے دَم سے ہے
تُو ہی ابتدا تُو ہی انتہا ، تری ہر صفت کو دوام ہے
تری ذات ہی میں قیام ہے ، یہ فنا بقا ترے دَم سے ہے
وہ گھڑی نہ صادقؔ خطا ہوئی ، جو کسی کے دَم سے عطا ہوئی
اُٹھے جب بھی ہاتھ دعا ہوئی ، پہ قبولیت ترے دَم سے ہے

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں