مکرم بشیر احمد رشید احمد شہید

ماہنامہ ’’خالد‘‘ ربوہ کے مختلف شماروں میں چند شہدائے احمدیت کا تذکرہ حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کے خطباتِ جمعہ کے حوالے سے شامل اشاعت ہے۔
مکرم بشیر احمد رشید احمد صاحب ابن مکرم جے رشید احمد صاحب (آف نیگومبو سری لنکا) کے دادا مکرم محمد جمال الدین صاحب نے احمدیت قبول کی تھی اور نیگومبو کے ابتدائی احمدیوں میں شمار ہوتے ہیں۔
1978ء میں جماعت احمدیہ سری لنکا کی تبلیغی سرگرمیوں کے نتیجہ میں ملاّؤں نے شدید مخالفت کرتے ہوئے احمدیوں کے گھروں پر حملے شروع کردیے۔ بہت سے گھر جلائے گئے اور احمدیہ مسجد کو بھی آگ لگائی گئی۔ یہ صورت حال تقریباً ایک سال تک جاری رہی۔
27؍جون 1979ء کو مکرم بشیر احمد صاحب دو خدام کے ہمراہ نماز عشاء کے بعد مسجد سے گھر آ رہے تھے کہ چار غنڈوں نے چاقوؤں اور خنجروں سے آپ پر حملہ کردیا۔ آپ کے جسم پر چاقوؤں کے اٹھارہ زخم آئے جن کے نتیجہ میں آپ موقع پر ہی شہید ہو گئے۔ شہادت کے وقت آپ کی عمر 22سال تھی اور غیرشادی شدہ تھے۔
حملہ آور گرفتار ہوئے لیکن حکومت میں اثر و رسوخ کی وجہ سے عدالت نے اُن کو بری کر دیا البتہ خدا کی عدالت سے یہ لوگ بچ نہ سکے۔ ان میں سے ایک شخص چلتی گاڑی کی زد میں آگیا اور اس کے جسم کے ٹکڑے اُڑگئے۔ دوسرے کو اپنے ہی ساتھیوں نے چاقوؤں سے حملہ کرکے ہلاک کرکے ریلوے لائن پر پھینک دیا۔ باقی دونوں دماغی توازن کھو بیٹھے اور لمبے عرصہ تک پاگل خانے رہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں