مکرم بشیر احمد صاحب سیالکوٹی

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 4؍مارچ 2009ء میں مکرم بشیر احمد سیالکوٹی صاحب کا مختصر ذکرخیر ان کے بیٹے مکرم ظہور احمد صاحب مربی سلسلہ (کارکن دفتر پرائیویٹ سیکرٹری لندن) کے قلم سے شائع ہوا ہے۔
مکرم بشیر احمد صاحب سیالکوٹی 25؍فروری 2009ء کو 90 سال کی عمر میں وفات پاگئے۔ آپ موصی تھے اور بہشتی مقبرہ ربوہ میں تدفین ہوئی۔ آپ کی وفات سے چند ہی روز قبل آپ کی اہلیہ محترمہ امۃالحئی صاحبہ بھی وفات پاگئی تھیں۔ حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے خطبہ جمعہ فرمودہ 27 فروری 2009ء میں دونوں مرحومین کا ذکرخیر کرتے ہوئے فرمایا کہ ’’دونوں بڑے نیک اور دعاگو بزرگ تھے اور اللہ کے فضل سے اُن ابتدائی لوگوں میں شامل تھے جو ربوہ میں آکے آباد ہوئے اور جنہوں نے یہاں اپنا کاروبار وغیرہ کیا۔ ان کے پیچھے ان کی ایک بیٹی اور پانچ بیٹے ہیں‘‘۔
محترم بشیر احمد صاحب سیالکوٹی 19 جولائی 1919ء کو چندرکے منگولے ضلع سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم احمدیہ ہائی سکول گھٹیالیاں میں حاصل کی اور پھر قادیان جاکر مدرسہ احمدیہ میں داخلہ لے لیا۔ 1939ء میں جامعہ احمدیہ قادیان سے مولوی فاضل کا امتحان پاس کیا۔ 1941ء سے 1960ء تک مختلف دفاتر میں خدمت میں توفیق پائی۔ بعد ازاں اپنے والد کی وفات پر اُن کا کپڑے کا کاروبار سنبھال لیا۔ آپ نے اپنے محلہ میں بطور صدر اور دیگر عہدوں پر خدمت کی توفیق پائی اور اس دوران مسجد بلال کی تعمیر کی توفیق بھی پائی۔ آپ کو اسیر راہ مولیٰ رہنے کا شرف بھی حاصل ہوا اور ایک ماہ تک چنیوٹ میں اسیر رہے۔
آپ بہت متقی اور جماعت سے محبت کرنے والے انسان تھے۔ خلافت سے عشق کا تعلق تھا۔ نماز تہجد کی ادائیگی بڑے اہتمام سے کرتے۔ نہایت ملنسار، غریب پرور اور صابر و شاکر بزرگ تھے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں