مکرم بشیر احمد طاہر بٹ صاحب شہید (رشید احمد بٹ شہید)

ماہنامہ ’’خالد‘‘ ربوہ دسمبر 2011ء میں مکرم طٰہٰ محمود صاحب کے قلم سے درج ذیل شہدائے احمدیت کا تذکرہ حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کے خطباتِ جمعہ کے حوالے سے شامل اشاعت ہے۔
مکرم بشیر احمد طاہر بٹ صاحب ابن محمد دین بٹ صاحب کا آبائی گاؤں سیالکوٹ میں تھا۔ تلاش معاش کے سلسلے میں مختلف جگہوں پر پھرتے رہے اور آخرکار کنڈیارو ضلع نوابشاہ میں سکونت اختیار کی۔ بہت مہمان نواز اور ملنسار تھے۔ بہترین داعی الی اللہ تھے۔ عبادت گزار، سلسلہ کے فدائی، مرکز کی ہر تحریک پر لبیک کہنے والے اورہر قسم کی قربانی دینے والے مخلص خادم سلسلہ تھے۔ 26؍مئی 1974ء کو اسلامی جمعیت طلبہ کے ایک رُکن نے آپ پرحملہ کیا جس کے نتیجہ میں آپ شدید زخمی ہوگئے۔ آپ کو پہلے نوابشاہ کے ہسپتال میں اور پھر وہاں سے حیدرآباد کے ہسپتال میں منتقل کر دیا گیا لیکن وہاں بھی علاج کارگرنہ ہو سکا اور آپ نے 29؍مئی کو اپنی جان جان آفریں کے سپرد کردی۔
جنازے میں احمدیوں کے علاوہ غیراز جماعت افراد نے بھی بھاری تعداد میں شرکت کی۔ شہید مرحوم کو ان کی اپنی زمین میں سپردخاک کیا گیا۔ آپ کے پسماندگان میں بیوہ کے علاوہ چار بیٹے اور بیٹیاں ہیں۔
بعد میں آپ کا قاتل رفیق میمن کسی جرم میں سات سال تک جیل میں رہا۔ وہاں سے رہا ہونے کے بعد اس کا ایکسیڈنٹ ہواجس میں اس کے اوپر سے ٹرک گزر گیا اور اس کی لاش رات بھر جانور نوچتے رہے۔ قاتل کا خاندان مشہور کاروباری خاندان تھا۔ اس خاندان کا کاروبار بھی بربادی سے دوچار ہوا۔
========
(نوٹ: مذکورہ بالا مضمون کی اشاعت کے بعد شہید مرحوم کے ایک رشتہ دار نے خط لکھا ہے کہ شہید مرحوم کا اسم گرامی رشید احمد بٹ تھا جو غلطی سے بشیر احمد بٹ ریکارڈ میں درج ہے- چنانچہ ایک بعد کی اشاعت میں اس حوالے سے درج ذیل تصحیح دی گئی ہے:
تصحیح
’’الفضل انٹرنیشنل‘‘ لندن بتاریخ 20؍دسمبر 2019ء کے کالم ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘ میں شہدائے احمدیت کے ضمن میں مکرم بشیر احمد بٹ صاحب کا تذکرہ (حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کے خطبہ جمعہ اور ماہنامہ ’’خالد‘‘ ربوہ دسمبر 2011ء کے حوالے سے شامل اشاعت کیا گیا تھا۔ براہ کرم تصحیح فرمالیں کہ شہید مرحوم کا درست نام ‘‘رشید احمد بٹ’’ ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں