مکرم رانا دلاور حسین صاحب شہید

ماہنامہ ’’انصاراللہ‘‘ ربوہ دسمبر 2011ء میں مکرم رانا دلاور حسین صاحب شہید کے بارہ میں مکرم ملک مبشر منظور صاحب کا ایک مضمون شامل اشاعت ہے۔ قبل ازیں 26؍فروری 2016ء کے شمارہ میں ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘ کے کالم میں آپ کا مختصر ذکرخیر کیا جاچکا ہے۔
مکرم رانا دلاور حسین صاحب گولیانوالہ ضلع شیخوپورہ میں مکرم رانا محمد شریف صاحب کے ہاں 25؍مئی 1969ء میں پیدا ہوئے۔ چار بھائی اور ایک ہمشیرہ آپ سے بڑے تھے۔آپ نے ابتدائی تعلیم گاؤں کالوکے سے حاصل کی اور پھر فاروق آباد سے میٹرک اور شیخوپورہ سے D.Com اور B.A. کیا۔ پھر PTC کرکے بطور ٹیچر ملازم ہوگئے۔ 1992ء میں پہلی شادی مکرمہ صغراں بی بی صاحبہ بنت مکرم محمد اسلم صاحب سے ہوئی جن کی جلد ہی وفات ہوگئی اور پھر 1993ء میں مرحومہ کی چھوٹی بہن مکرمہ عشرت بی بی صاحبہ سے آپ کی دوسری شادی ہوئی جن سے دو بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں۔
مکرم رانا صاحب کو احمدیت کا تعارف اپنے بعض سسرالی رشتہ داروں کے ذریعہ ہوا ۔ پھر MTA کے پروگرام اور احمدیہ لٹریچر کا مطالعہ کیا۔ باقاعدہ بیعت سے پہلے ہی آپ اپنے بیٹوں کے ہمراہ نماز جمعہ کی ادائیگی کے لئے احمدیہ مسجد آنے لگے اور 29؍ستمبر 2010ء کو مع اہل و عیال باقاعدہ بیعت کرلی جس کے بعد اخلاص میں تیزی سے ترقی کی۔ اپنے گھر پر باجماعت نماز کا اہتمام کیا، MTA کا انتظام کروایا اور خالص دینی ماحول پیدا کیا۔ دعوت الی اللہ کا بھرپور جذبہ تھا۔چندہ جات باقاعدگی سے ادا کرتے۔
آپ کے قبولِ احمدیت کے بعد قریبی عزیز جانی دشمن بن گئے۔ گاؤں والوں نے سوشل بائیکاٹ کیا اور چند دن بعد ایک مولوی کو گاؤں میں بلاکر مخالفانہ تقریر کروائی۔ پھر آپ کو مسجد میں بلایا کہ آکر جماعت کی وکالت کریں۔ آپ کے پوچھنے پر امیر صاحب ضلع نے گھر پر رہنے اور فتنے سے بچنے کا مشورہ دیا۔ لیکن مولوی ساٹھ افراد ہمراہ لے کر آپ کے گھر چلا آیا اور دروازے پر کھڑے ہوکر آپ کو باہر بلایا۔ آپ نے باہر آکر کہا کہ مولوی صاحب مجھے حیات مسیح از روئے قرآن ثابت کردیں۔ اس پر مولوی حضرت مسیح موعودؑ کے بارہ میں بدزبانی کرتا ہوا آپ کو واجب القتل کہتے ہوئے رخصت ہوگیا۔ بعدازاں ایک اَور مُلّا چند مسلح افراد کے گاؤں میں آیا اور لوگوں کو غیرتِ ایمان دکھانے کا درس دیتا رہا اور کہتا رہا کہ اگر یہ قادیانی حق قبول نہ کرے تو اس کا ایک ہی علاج ’قتل‘ ہے۔
یکم اکتوبر 2011ء کو موٹرسائیکل پر سوار داڑھیوں والے دو افراد نے کلاس سے آپ کو باہر بلایا اور فائرنگ کرکے شہید کردیا۔ ربوہ میں آپ کی تدفین کی گئی اور حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے 7؍اکتوبر 2011ء کے خطبہ جمعہ میں شہید مرحوم کا ذکرخیر فرمایا اور نماز جنازہ غائب پڑھائی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں