مکرم سمیع اللہ صاحب کی شہادت

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 8؍فروری 2010ء میں مکرم سمیع اللہ صاحب آف احمدپور ضلع سانگھڑ کی شہادت کی خبر شائع ہوئی ہے جنہیں بعمر 53سال معاندین احمدیت نے فائرنگ کرکے 3؍فروری 2010ء کو شہید کردیا۔ آپ شام چھ بجے کے بعد اپنی دکان واقع شہدادپور سے اپنے گاؤں احمدپور بذریعہ موٹر سائیکل آ رہے تھے کہ تعاقب میں آنے والے دو موٹرسائیکل سواروں نے آپ کو راستہ پوچھنے کے بہانے روکا اور اچانک چہرے پر پستول سے فائر کر دیا جو آرپار ہو گیا اور موقع پر ہی وفات ہو گئی ۔ وقوعہ کے بعد قاتل فرار ہو گئے۔
مرحوم موصی تھے۔ جنازہ ربوہ لایا گیا اور نماز جنازہ کے بعد امانتاً عام قبرستان میں تدفین ہوئی۔
آپ 1957ء میں پیدا ہوئے۔ شہدادپور میں الیکٹرک ورکس موٹر وائینڈنگ کی دکان تھی۔ جماعت احمدپور کے فعال ممبر تھے۔ آپ نے پسماندگان میں دو بیویاں ، ایک بھائی اور ایک ہمشیرہ کے علاوہ سات بچے یادگار چھوڑے ہیں ۔ مرحوم کے والدین مکرم ممتاز احمد صاحب اور محترمہ محمود ہ بیگم صاحبہ وفات پاچکے ہیں ۔
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے 5؍فروری 2010ء کو خطبہ جمعہ میں مرحوم کا ذکر خیر کرتے ہوئے فرمایا: ’’آج بھی ایک افسوسناک خبر ہے۔ مکرم سمیع اللہ صاحب ابن مکرم ممتاز احمد صاحب شہدادپور ضلع سانگھڑ کو 3فروری کو شہدادپور میں شہید کر دیا گیا۔ جماعت کے بڑے فعال رکن تھے۔ سیکرٹری اصلاح وارشاد ، سیکرٹری دعوت الی اللہ ، زعیم انصاراللہ اور نائب ناظم انصاراللہ ضلع کی حیثیت سے بھی خدمت کرتے رہے۔ فعال داعی الی اللہ بھی تھے۔ دکان پر بھی بغیر کسی خوف کے باوجود مخالفت کے ایم ٹی اے لگوایا ہوا تھا۔ تبلیغ کرتے رہتے تھے۔ جماعتی مذاکرے اور سوال جواب کی مجلسیں بھی ان کے گھر پر ہوتی تھیں۔ ایمانی غیرت رکھنے والے بڑے بہادر اور نڈر انسان تھے‘‘۔ حضور نے نماز جمعہ کے بعد آپ کی نماز جنازہ غائب بھی پڑھائی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں