مکرم ماسٹر رشید احمد ارشد صاحب

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 24جون 2022ء)
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 22؍جولائی2013ء میں مکرمہ ش۔ناصر ملک صاحبہ کے قلم سے مکرم ماسٹر رشید احمد ارشد صاحب کا ذکرخیر شامل اشاعت ہے۔
مضمون نگار رقمطراز ہیں کہ میری شادی مکرم حافظ غلام محی الدین صاحب مرحوم معلّم وقف جدید کے بیٹے مکرم ملک ناصر احمد قمر صاحب کے ساتھ ہوئی ہے جس کے نتیجے میں مکرم ماسٹر رشید احمد ارشد صاحب سے تعارف ہوا جو میرے سسر کے بھانجے ہونے کے علاوہ مقامی جماعت بوچھال کے صدر بھی تھے۔ آپ نہایت اصول پسند شخص تھے اور جماعتی تعلق کو ہر رشتے پر فوقیت دیتے تھے۔ کسی کی غلط تصدیق یا سفارش کے سخت خلاف تھے۔ تین کلومیٹر کا فاصلہ سائیکل پر طے کرکے میرے ہاں تشریف لاتے اور میرے بچوں کی تعلیمی اور تربیتی راہنمائی فرماتے۔ رشتہ داری میں مَیں اُن کی بھانجی تھی لیکن جب ایک دفعہ میری اپنے خاوند سے ناراضگی ہوئی تو آپ نے اپنی رشتہ داری کو بالائے طاق رکھتے ہوئے بحیثیت صدر میرے خاوند کو سمجھایا اور معاملہ طے کیا۔
آپ بہترین انداز میں خدمت دین میں مصروف رہتے۔ سیکرٹری مال کا کام بھی خود کرتے۔ ہر فردِ جماعت کو تحریری طور پر اُس کے بجٹ کا واضح حساب دیتے۔ آخری بیماری میں بھی تکلیف اٹھاکر جمعہ پڑھانے آتے اور کہتے کہ میری زندگی کا کوئی بھروسا نہیں، شاید یہ میرا آخری جمعہ ہو۔ آخری جمعہ 9؍مارچ 2012ء کو پڑھایا۔ 14؍مارچ کو تمام جماعتی ریکارڈ مکمل کرکے اپنے بیٹے کو سپرد کیا اور مرکز کو بھجوانے والے کاغذات ایک لفافے میں ڈال کر لفافہ خود بند کیا۔ فجر کی نماز بڑی مشکل کے ساتھ پڑھی اور پھر جماعتی امور پر بیٹوں سے گفتگو کرتے رہے۔ اچانک چادر اوڑھ کر لیٹ گئے اور چند لمحوں میں آپ کی روح قفس عنصری سے پرواز کرگئی۔ آپ کی عمر 65 سال تھی۔ پسماندگان میں مرحوم نے بیوہ کے علاوہ تین بیٹے اور دو بیٹیاں چھوڑے۔
مرحوم کی ساری اولاد اعلیٰ تعلیم یافتہ ہے۔ آپ علاقے بھر میں ماہرتعلیم کے طور پر جانے جاتے تھے۔ آپ کی وفات پر کثیر تعداد میں غیرازجماعت نے بھی تعزیت کی اور تعریفی کلمات کہے۔ مقامی اخبارات میں بھی آپ کی وفات کے حوالے سے آپ کی خدمات کا تذکرہ کیا گیا۔ بےشک آپ نے سچے احمدی کے طور پر ایک بےداغ زندگی گزاری۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں