مکرم محمد لبّے اسماعیل صاحب

ریکارڈ کے مطابق سری لنکا (سیلون) میں پہلی بار جس نے احمدیت میں دلچسپی لی وہ علم دوست اور بارسوخ شخصیت عبدالعزیز صاحب کی تھی جو زاہرہ کالج کولمبو کے بانی تھے۔ اُن کو ’’ریویو آف ریلیجنز‘‘ سے احمدیت کا تعارف حاصل ہوا اور انہوں نے 1907ء میں حضرت مسیح موعودؑ کی خدمت میں بیعت کا خط لکھ دیا۔ پھر دعوت الی اللہ کی خاطر کئی مضامین لکھے۔ جب حضرت صوفی غلام محمد صاحب قادیان سے ماریشس کے لئے روانہ ہوئے تو 14؍مارچ 1915ء کو لمبو کی بندرگاہ پر بھی اُترے جہاں سے انہیں جہاز تبدیل کرنا تھا۔ ان کا قیام لمبا ہوتا گیا اور اس طرح حضرت صوفی صاحب کو دعوت الی اللہ کا بھرپور موقع مل گیا اور سیلون میں چالیس مخلصین کی جماعت قائم ہوگئی۔
سری لنکا میں بدھ مت اور ہندومت کے بعد اسلام تیسرا بڑا مذہب ہے۔ مسلمانوں میں سے قدیم ترین آبادکار وہ ہیں جو عرب ممالک سے تجارت کی غرض سے آئے اور اُن میں سے بعض یہیں رہ گئے۔ یہ زیادہ تر Moors کہلاتے ہیں۔ انہی مورز میں سے ایک مکرم محمد اسماعیل لبّے صاحب تھے جن کا ذکر خیر روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 4؍اکتوبر 2002ء میں مکرم مرزا نصیر احمد صاحب چٹھی مسیح کے قلم سے شامل اشاعت ہے۔
آپ کے والد کا نام محمد لبے مریکار اور دادا کا نام قاسم تھا۔ 1925ء میں سری لنکا کے شہر کلوترا میں پیدا ہوئے۔ تعلیم صرف پرائمری تک حاصل کی اور پھر محنت مزدوری کرتے رہے۔ 1970ء میں احمدیت قبول کی تو گھر والوں نے بہت مخالفت کی۔ اپنی فیملی میں صرف آپ ہی نے احمدیت قبول کرنے کی سعادت حاصل کی۔ اسی دوران آپ نے کشف میں ایک بزرگ کو دیکھا جن کے قریب آنے سے آپ کے غم مسرت میں بدل گئے۔ بعد میں آپ نے ایک رسالہ میں حضرت مرزا طاہر احمد صاحب کی تصویر دیکھی تو پہچان لیا کہ یہ وہی بزرگ ہیں لیکن لباس مختلف تھا۔ پھر 1983ء میں جب حضور ایدہ اللہ تعالیٰ اپنے آسٹریلیا کے دورہ سے واپسی پر کولمبو میں قیام فرما ہوئے تو اُسی لباس کو زیب تن فرمائے ہوئے تھے جو مکرم لبّے صاحب نے کشف میں دیکھا تھا۔
آپ بہت دعاگو، عبادت گزار اور مخلص بزرگ تھے، نرم طبع اور دلنواز شخصیت کے مالک تھے۔ آواز بہت بلند اور سریلی تھی۔ اگست 1999ء میں آپ کی وفات ہوئی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں