مکرم نورالامین صاحب شہید لاہور

روزنامہ الفضل ربوہ 27فروری 2012ء میں مکرمہ ع۔ناصر صاحبہ نے اپنے ایک مضمون میں اپنے بھتیجے مکرم نورالامین صاحب کا ذکرخیر کیا ہے جو 28مئی 2010ء کو دہشتگردوں کے حملہ کے نتیجہ میں مسجد دارالذکر لاہور میں شہید ہوگئے۔
مکرم نورالامین صاحب 1974ء میں واہ کینٹ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے دادا حضرت فیض احمد صاحبؓ اپنے کزن حضرت حافظ روشن علی صاحبؓ کے ساتھ قادیان گئے تھے، وہاں سے میٹرک کیا اور حضرت مسیح موعودؑ کی بیعت کی سعادت بھی حاصل کی۔
نورالامین صاحب صرف ایک سال کی عمر میں والد کی شفقت سے محروم ہوگئے۔ پھر آپ کی والدہ مکرمہ نسیم اختر صاحبہ آپ کو لے کر اپنے والد مکرم اکرام قریشی صاحب کے پاس حیدرآباد منتقل ہوگئیں اور وہیں بچیوں کو سلائی سکھانے کے لئے ملازمت کرلی اور اپنے حلقہ کی صدر لجنہ بھی منتخب ہوگئیں۔ نورالامین صاحب بھی وہیں تعلیم حاصل کرنے لگے۔ پھر یہ ساری فیملی کراچی منتقل ہوگئی۔ کراچی سے ہی نورالامین صاحب نے F.A. کرلیا۔ فوٹوگرافی کا شوق تھا۔ چنانچہ پاک بحریہ میں فوٹوگرافر کی حیثیت سے ملازم ہوگئے اور بہت عمدہ کارکردگی پیش کی۔ اپنے اخلاق کی وجہ سے ساتھیوں میں بہت پسند کئے جاتے تھے۔ ایک دوست جن کے پاس سواری نہیں تھی، انہیں لمبا عرصہ دفتر لے جانا اور واپس لانا اپنی ذمہ داری سمجھا۔ مکرم نورالامین صاحب کا خلافت سے اور جماعت سے وفا کا تعلق تھا۔ تنخواہ ملتے ہی پہلے چندہ ادا کرتے۔
آپ کی والدہ نے ایک لڑکی کو تبلیغ کرکے احمدی کیا اور پھر اُس کو اپنی بہو بنالیا۔ پھر والدہ کی وفات ہوگئی جس کے بعد اللہ تعالیٰ نے آپ کو دو بیٹیاں اور ایک بیٹا دیا جبکہ ایک بیٹا آپ کی شہادت کے اٹھارہ دن بعد پیدا ہوا۔ دونوں بیٹے تحریک وقف نَو میں شامل ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں