مکرم چوہدری محمد عبداللہ صاحب درویش قادیان

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 28اکتوبر 2011ء میں مکرم چوہدری نور احمد ناصر صاحب کا ایک مضمون شائع ہوا ہے جس میں انہوں نے اپنے والد محترم چودھری محمد عبداللہ صاحب درویش قادیان کا ذکرخیر کیا ہے۔
محترم چوہدری محمد عبداللہ صاحب کے آباء و اجداد سرہندشریف میں زمینداری کے پیشہ سے منسلک تھے لیکن ذاتی دشمنی کی وجہ سے ہجرت کرکے حسن پور کلاں میں ایک سکھ راجہ کے پاس چلے آئے۔ آپ کے والد چودھری نورمحمدصاحب سفید پوش تھے اور علا قہ کے با اثر شخص تھے۔ حضرت چوہدری عبدالقادر صاحبؓ سجووال کے رہنے والے تھے اور فوج میں ڈرائیور تھے۔ اُن کو خیال آیا کہ اگر چودھری صاحب احمدی ہوجائیں تو اس علاقہ میں احمدیت کے پھیلنے میں آسانی ہو جائے گی۔ چنانچہ انہوں نے چودھری نورمحمد صاحب کو تبلیغ شروع کی تو ان کو نہایت مخالف پایا بلکہ اُن کی بد سلوکی بھی برداشت کرتے رہے۔ لیکن اس کے باوجود باقاعدہ آتے اور جماعتی اخبار آپ کے بستر پر رکھ کر چلے جاتے۔ آپ بغیر پڑھے اخبار اپنی اہلیہ کو جلانے کے لئے دیدیتے۔ ایک روز اتفاقاً آپ کی نظر اخبار پر لکھے حرف ’محمدؐ ‘ پر پڑی۔ دیکھا تو یہ شعر لکھا تھا : ؎

وہ پیشوا ہمارا جس سے ہے نور سارا
نام اس کا ہے محمدؐ دلبر میرا یہی ہے

اس شعر نے تو گویا ان کی کایاہی پلٹ دی۔ سارا اخبار پڑھا اور بیوی سے پوچھا کہ پہلے والے اخبار جلادیئے ہیں ؟ وہ کہنے لگیں رکھے ہوئے ہیں ۔ چنانچہ آپ نے سارے اخبار پڑھے پھر حضرت عبدالقادر صاحبؓ کو بلایا اور بذریعہ خط بیعت کرلی۔ پھر اسی سال یعنی 1913ء کے جلسہ سالانہ پر گئے اور حضرت خلیفۃالمسیح الاوّلؓ کی دستی بیعت کی توفیق پائی۔ اسی سال 16؍دسمبر کو آپ کے ہاں ایک بیٹا پیدا ہوا۔ جلسہ سالانہ پر آپ نے حضورؓ سے نومولود بچے کا نام رکھنے کی درخواست کی تو حضورؓ نے فرمایا: ’’مجھے محمدعبداللہ نام بہت ہی پیارا لگتا ہے یہ نام رکھ لیں ‘‘۔
محترم چودھری محمد عبداللہ صاحب نے احمدیہ مدرسہ کاٹھگڑھ سے مڈل کیا۔ یہیں سے قرآن کریم کا ترجمہ سیکھا اور قرآن کی محبت دل میں بسائی۔ تلاو ت بڑی خوش الحانی سے اور بکثرت کرتے تھے۔رمضان میں 3 دن میں دَور مکمل کر لیا کرتے تھے۔ محترم صاحبزادہ مرزا وسیم احمد صاحب نے آپ کی وفات پر کتبہ کی عبارت پر لکھوایا: ’’تلاوت قرآن پاک میں خاص شغف رکھتے تھے ‘‘۔
تقسیم ہند سے بہت پہلے حضرت خلیفۃالمسیح الثانیؓ نے احمدی نوجوانوں کو فوج میں بھرتی ہونے کی تحریک کی اور ایک علیحدہ رجمنٹ ’’15پنجاب احمدیہ رجمنٹ‘‘ بھی منظور کروالی۔ محترم چودھری محمد عبداللہ صاحب نے بھی اس تحریک پر لبّیک کہا۔ آپ فوج میں VCO یعنی وائس کمانڈنگ آفیسر تھے۔ جب حضورؓ نے حفاظت مرکز کی تحریک فرمائی تو آپ نے فوج کی ملازمت چھوڑ دی۔ لیکن آپ چار بھائی تھے اور دیگر بھائی بھی اس تحریک پر لبّیک کہنے کے خواہشمند تھے۔ چنانچہ قرعہ اندازی کی گئی تو نام چھوٹے بھائی کا نکلا۔ آپ کے کہنے پر دوبارہ قرعہ پھینکا گیا تو بھی نام چھوٹے بھائی کا نکلا۔ آپ کے اصرار پر تیسری بار بھی جب قرعہ چھوٹے بھائی کے نام نکلا تو آپ نے درخواست کی وہ اپنا حق آپ کو دے دیں ۔ چھوٹے بھائی نے کہا کہ پھر میرا بیٹا اپنے ہمراہ قادیان لے جائیں تاکہ مَیں بھی اس تحریک میں حصہ لے سکوں اور اپنا بیٹا (مضمون نگار) میرے پاس چھوڑ جائیں ۔ چنانچہ ایسا ہی کیا گیا۔
محترم چودھری محمد عبداللہ صاحب بہت نفاست پسند انسان تھے۔ صاف ستھرے استری کئے ہوئے کپڑے اور سر پر کُلّہ والی پگڑی کلف لگا کر پہنتے۔ شخصیت نہایت بارعب تھی۔ دانتوں کی صفائی کا خاص خیال رکھتے۔ خلافت احمدیہ کے ساتھ اطاعت، فرمانبرداری اور پیار کاسلوک آپ کی صفات کا خاصہ تھا اور ہمیشہ اپنی اولاد کو بھی اس کی تلقین کرتے تھے۔ انتہائی دعا گو اور نماز تہجد میں باقاعدہ تھے۔ آخری بیماری میں بھی وضو کرکے نماز تہجد ادا کرتے رہے۔ قادیان کے ساتھ بے انتہا عشق تھا۔ اگر باہر جاتے بھی تو قادیان واپس جانے کے لئے بے چین رہتے۔
آپ کی ایک بڑی صفت یتیموں کے ساتھ حسن سلوک تھا۔ خاکسار کی اہلیہ مرحومہ سیدہ مریم صدیقہ اپنے والد محترم سیّد لیاقت حسین شہید صاحب کی شہادت کے بعد اپنے تین بھائیوں کے ساتھ بچپن میں قادیان آگئیں تو آپ نے اُن کی پرورش بڑے احسن طریق سے کی اور اپنے بچوں کی طرح پڑھایا۔ اور ان کی شادی اس غرض سے میرے ساتھ کی کہ کہیں کوئی اَور یتیم بچی سمجھ کر ظلم نہ کرے۔
مہمان نوازی آپ کا ایک اَور وصف تھا۔ جلسہ کے دنوں میں اپنا گھر وقف کر دیتے اور مہمانوں کی ہر ضرورت کا خیال رکھتے۔ آپ کی بڑی خواہش تھی کہ آپ کی ساری اولاد زندگی وقف کرے۔ مجھے بھی آپ نے وقف کیالیکن حضرت مرزا بشیر احمدصاحبؓ نے فرمایا کہ تمہارا وقف یہ ہے کہ تم اپنے درویش والد کی خدمت کرو۔ چنانچہ خاکسار نے ہمیشہ اس نصیحت کا خاص خیال رکھا اور پھر اپنے اباجان کی خواہش کے مطابق اپنے بیٹوں کو وقف کیا۔ چنانچہ میرا بڑا بیٹا منصور احمد ناصر M.Sc. فزکس کرکے پندرہ سال سے مجلس نصرت جہاں سکیم کے تحت لائبیریا میں خدمت بجالا رہا ہے۔اور چھوٹا بیٹا مسرور احمد ظفر مربی سلسلہ 7 سال پاکستان میں رہنے کے بعد گزشتہ 12سال سے گھانا میں خدمت کی توفیق پا رہا ہے۔
آپ کو افسر لنگرخانہ قادیان، محاسب صدر انجمن احمدیہ، نائب ناظر دعوت الی اللہ اور نائب ناظر اعلیٰ کے طور پر بھی خدمت کی توفیق ملی۔ سیکرٹری بہشتی مقبرہ کے طور پر آپ کو بہشتی مقبرہ کی تزئین نَو کی سعادت ملی۔
آپ نے مختلف اوقات میں پانچ شادیاں کیں جن سے آپ کے6بیٹے اور7 بیٹیاں ہیں ۔ ایک بیٹے مکرم مولانا نورالدین صاحب مربی سلسلہ قادیان میں لائبریرین کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں ۔ دیگر اولاد بھی مختلف خدمات بجالانے کی سعادت حاصل کررہی ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں