مکرم ڈاکٹر سیّد طاہر احمد صاحب شہید

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 31دسمبر 2021ء)
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 3؍ستمبر 2013ء میں مکرم ڈاکٹر سیّد طاہر احمد صاحب آف کراچی کی شہادت کی خبر شائع ہوئی ہے جنہیں 31؍اگست 2013ء کو بعمر 55 سال ان کے کلینک واقع لانڈھی میں فائرنگ کرکے شہید کردیا گیا۔
حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے لندن میں شہید مرحوم کی نماز جنازہ پڑھائی اور خطبہ جمعہ میں ان کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ آپ ڈاکٹر سید منظور احمد صاحب کے بیٹے ہیں۔ 31؍اگست کو یہ اپنے کلینک میں بیٹھے ہوئے مریضوں کو چیک کر رہے تھے اسی دوران دو مرد اور دو خواتین مریض کے روپ میں کلینک میں داخل ہوئے اور ان میں سے ایک مردنے مکرم ڈاکٹر صاحب پر فائرنگ کر دی۔ ڈاکٹر صاحب کو چھ گولیاں لگیں۔ ڈاکٹر صاحب کی اہلیہ نے گولیوں کی آواز سنی تو معمول کی فائرنگ سمجھی مگر ان کے پڑوسی فائرنگ کی آواز سن کر باہر نکلے تو کلینک سے چار افراد کو بھاگتے ہوئے دیکھا۔ وہ فوراً کلینک کی طرف آئے تو دیکھا کہ ڈاکٹر صاحب خون میں لت پت زمین پر گرے ہوئے ہیں۔ وہ ڈاکٹر صاحب کو فوراً ایک گاڑی میں ڈال کر ہسپتال لے گئے مگر آپ راستے میں ہی جامِ شہادت نوش فرما گئے۔
شہید مرحوم کے خاندان میں احمدیت کا نفوذ آپ کے دادا مکرم حکیم فضل الٰہی صاحب کے ذریعہ ہوا تھا جنہیں حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کے دورِ خلافت میں بیعت کر کے جماعت میں شامل ہونے کی سعادت حاصل ہوئی۔ آپ کے دادا کا تعلق تلونڈی ضلع گوجرانوالہ سے تھا اور 1970ء میں ان کے دادا کراچی شفٹ ہو گئے تھے۔ شہید مرحوم نے انٹر تک تعلیم حاصل کی۔ اُس کے بعد مکینیکل انجینئرنگ میں ایسوسی ایٹنگ انجینئر کا ڈپلومہ حاصل کیا۔ پھر کراچی یونیورسٹی سے ڈی ایچ ایم ایس کی ڈگری حاصل کی۔ نیشنل آئل ریفائنری میں کم و بیش تیس سال ملازمت کی اور اب تین سال کے بعد ریٹائر ہونے والے تھے۔ شہید مرحوم شہادت کے وقت بطور سیکرٹری دعوتِ الی اللہ حلقہ لانڈھی خدمات کی توفیق پا رہے تھے۔ اس سے پہلے بھی مختلف عہدوں پر یہ خدمات انجام دیتے رہے۔ مرحوم انتہائی نفیس طبیعت کے مالک تھے۔ بڑے ہنس مکھ، صلح جُو، ملنسار۔ آپ کا حلقہ احباب انتہائی وسیع تھا۔ اپنے علاقے میں ایک معزز شخصیت تھے۔ آپ کی شہادت کے بعد محلے داروں کی ایک کثیر تعداد تعزیت کی غرض سے آپ کے گھر میں جمع ہو گئی۔ عزیز رشتہ داروں کے ساتھ بھی بہت اچھا تعلق تھا۔ اگر کوئی زیادتی بھی کر جاتا تو درگزر کرتے اور خود آگے بڑھ کر صلح کا ہاتھ بڑھاتے۔ آپ ایک کامیاب ہومیو پیتھ ڈاکٹر تھے۔ مستقل مریضوں کی تعداد بھی بہت وسیع تھی۔ کئی مرتبہ دفتر سے تھکے ہوئے آئے اور گھر آتے ہی مریض آ گئے تو فوراً اُن کا علاج شروع کر دیا۔ نمازوں کے پابند اور باقاعدگی کے ساتھ تہجد کا التزام بھی کیا کرتے تھے۔ بے انتہا مصروفیت کے باوجود حلقے میں دورہ جات کے لئے حتی الوسع اپنی بیوی کی، جو صدر لجنہ ہے، معاونت کرتے۔ انتہائی شفیق باپ اور بچوں کی پڑھائی اور تربیت پر توجہ دینے والے۔ ان کی اہلیہ محترمہ سیدہ طاہرہ طاہر صاحبہ اور تین بیٹے عزیزم رضوان طاہر عمر 32سال، فرحان طاہر 29سال، مجتبیٰ طاہر 19سال اور بیٹیاں صبوحی عثمان اور عزیزہ رباب طاہرہ انہوں نے سوگوار چھوڑے ہیں ۔

100% LikesVS
0% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں