مکرم ڈاکٹر محمد بشیر صاحب (کوٹلی)

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 7؍اگست 2009ء میں مکرم ڈاکٹر محمد بشیر صاحب سابق امیر ضلع کوٹلی کے بارہ میں مکرم فضل احمد شاہد صاحب کا ایک مضمون شامل اشاعت ہے۔
مکرم ڈاکٹر محمد بشیر صاحب کی وفات 17؍ فروری 2009ء کو کوٹلی (کشمیر) میں ہوئی۔ تدفین بہشتی مقبرہ ربوہ میں عمل میں آئی۔ حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے بھی ازراہ شفقت لندن میں مرحوم کی نماز جنازہ غائب پڑھائی۔
مکرم ڈاکٹر محمد بشیر صاحب نے اپنی یادداشتوں میں لکھا ہے کہ میرے والد اور تایا لمبے عرصہ سے جماعت اہل حدیث سے تعلق رکھتے تھے کہ تایا محترم مستری سخی محمد صاحب کو اللہ تعالیٰ نے قبول احمدیت کی توفیق عطا فرمائی۔ سکول میں اپنے تایازاد بھائیوں کا تنگ کیا جانا دیکھتا تو سوچتا کہ تایا صاحب نے یہ کیا مذہب اختیار کرلیا ہے۔ سکول میں عربی کے استاد بھی احمدیت کے خلاف بولا کرتے اس لئے میرے دل میں احمدیت سے بغض رہا۔ پھر میرے تایا زاد بھائی نے میرا رابطہ محترم مولوی دوست محمد شاہد صاحب سے کروایا جن سے کچھ سوال جواب ہوئے اور 1952ء میں مَیں بھی احمدی ہوگیا۔ 1963ء میں تایا صاحب کی وفات ہوئی۔ کچھ عرصہ بعد میری شادی تھی۔ جب میرے سسرال کو پتہ چلا کہ مَیں احمدی ہوچکا ہوں تو انہوں نے شادی کرنے سے انکار کردیا لیکن لڑکی چونکہ میرے ساتھ رہنے پر رضامند تھی اس لئے چند رشتہ داروں کی کوشش سے وہ میرے گھر آگئی اور 1966ء میں میری بیوی کو بھی بیعت کی توفیق مل گئی۔
احمدیت قبول کرنے کے بعد میرے والد نے بھی مجھے بہت تنگ کئے رکھا۔ ایک بار میری ساری کتب اور سامان باہر پھینک کر مجھے بیوی بچوں سمیت گھر سے باہر نکال دیا۔ مَیں نے سامان تایا صاحب کے گھر میں رکھوادیا ۔ خود دعا میں مصروف ہوگیا۔ آخر اللہ تعالیٰ نے والد صاحب کے دل میں لچک پیدا کی اور انہوں نے مجھے ایک چھوٹے کمرہ میں رہنے کی اجازت دیدی۔
مختلف مقامات پر ملازمت کرنے کے بعد مَیں نے 1966ء میں کوٹلی میں ادویات کی دکان کھولی۔ اس دوران مختلف حیثیتوں سے خدام الاحمدیہ میں خدمت کی توفیق پائی۔ چار سال تک قائد ضلع میرپور بھی رہا۔ 1978ء سے 1981ء تک کوٹلی شہر کا صدر جماعت اور 1981ء سے 1997ء تک صدر جماعت شہر کے علاوہ امیر ضلع کے طور پر بھی خدمت کی سعادت ملی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں