نفس مطمئنہ

رسالہ ’’نورالدین‘‘ جرمنی کے ’’سیدنا طاہرؒ نمبر‘‘ میں مکرم حیدر علی ظفر صاحب مبلغ انچارج جرمنی اپنے مضمون میں تحریر کرتے ہیں کہ حضرت خلیفۃالمسیح الرابع ؒ کی یادیں ایک نہ مٹنے والا سرمایہ ہیں۔ میں جب جامعہ احمدیہ ربوہ میں زیرِ تعلیم تھا تب آپ ؒ کو پہلی بار دیکھا۔ ایک بار جامعہ کی مجلس علمی میں زراعت کے بارہ میں آپؒ نے لیکچر بھی دیا۔
1982ء میں خلیفہ بننے کے بعد جب حضورؒ نے یورپ کا پہلا دورہ فرمایا تو جرمنی میں اجتماعی بیعت کے موقع پر مجھے اور مکرم منصور احمد خان صاحب امیر و مبلغ انچارج جرمنی کو اپنا اپنا ہاتھ حضور ؒ کے ہاتھ پر رکھنے کا ارشاد فرمایا۔
1988ء میں حضور ؒ مغربی افریقہ کے دورہ پر لائبیریا تشریف لائے تو ایئرپورٹ پر صدر مملکت کی طرف سے وزیرتعلیم نے حضورانور کا استقبال کیا۔ وزیرتعلیم نے مجھے بتایا کہ اُس نے جہاز کے کپتان کے ذریعہHis Holinessکو پیغام دیا ہے کہ جہاز کے اترنے کے بعد وہ از خود باہر تشریف نہ لائیں بلکہ ہم جہاز کے اندر آکر ان کو Welcome کہیں گے۔ چنا نچہ ایسا ہی ہوا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں