نہ کوئی خوف نہ اندیشہ جاں رکھتے ہیں – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 3؍اپریل 2009ء میں مکرم عبدالحلیم قریشی صاحب کی ایک نظم شامل اشاعت ہے۔ اس نظم سے انتخاب پیش ہے:

نہ کوئی خوف نہ اندیشہ جاں رکھتے ہیں
اور ہوں گے جو غمِ سود و زیاں رکھتے ہیں
اپنے اشعار میں اک سوزِ نہاں رکھتے ہیں
ہم تو بس ایسا ہی اندازِ بیاں رکھتے ہیں
جھوٹ اور مکر و ریاکاری سے نفرت ہے ہمیں
ہو صداقت کی امیں ایسی زباں رکھتے ہیں
کوئی بستا ہے تصوّر میں گلابوں کی طرح
اسی احساس کو سانسوں میں رواں رکھتے ہیں

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں