نیند موجبِ تسکین ہے

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 21جنوری 2022ء)

قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ہم نے نیند کو تمہارے لیے موجبِ تسکین بنایا ہے۔
روزنامہ ’’الفضل’’ ربوہ 24؍مئی 2013ء میں نیند کے حوالے سے ایک بہت مفید معلوماتی مضمون شامل اشاعت ہے۔
نیند کے بارے میں ایک نظریہ ہے کہ دماغ کی طرف خون کی سپلائی کم ہونے سے نیند آتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کھانا کھانے کے بعد غنودگی کا احساس ہونے لگتا ہے کیونکہ دماغ کی بجائے خون کا بہاؤ نظام ہضم کی طرف ہوجاتا ہے۔ اسی طرح ذہنی تفکرات کی صورت میں خون کا بہاؤ دماغ کی طرف رہتا ہے جو پُرسکون نیند میں خلل کا باعث ہوتا ہے۔ بےخوابی جو مسائل پیدا کرتی ہے اُن میں بلڈپریشر میں زیادتی، ڈپریشن، تھکاوٹ، جوڑوں کا درد، بلڈشوگر میں کمی، رویّے میں منفی تبدیلی اور بعض ذہنی عوارض شامل ہیں۔
نیند کی زیادتی بھی اچھی چیز نہیں ہے۔ اس سے دماغ، اعصاب اور اعضاء سست ہوجاتے ہیں اور ان کی استعدادکار متاثر ہوتی ہے جو انسان کو بےکار بنادیتی ہے۔ بعض لوگ سوسوکر تھک جاتے ہیں اور پھر اس تھکاوٹ کو بھی سوکر دُور کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اُن کا دماغ جاگتے ہوئے بھی شل ہوجاتا ہے۔ ایسے لوگ حقیقی نیند کے لطف سے ناآشنا ہوتے ہیں۔
جن لوگوں کو گہری نیند نہیں آتی اور ہلکا شور بھی انہیں اٹھادیتا ہے انہیں جسم کو جسمانی طور پر تھکانا چاہیے۔ اگر ایسے لوگ معذور ہوں تو لیٹے لیٹے اپنے جسم کو حرکت دیں۔
داہنا نتھنا قاطع خواب ہے جبکہ بائیں نتھنے سے سانس لینے سے نیند آنے لگتی ہے۔
اسی طرح چند طبّی ٹوٹکے بھی کم خوابی کا علاج ہیں مثلاً بھینس کا دودھ سونے سے کچھ دیر قبل قدرے زیادہ مقدار میں پینا، ایک چمچ خشخاش نیم گرم دودھ کے ساتھ کھانا، تخمِ کاہو کا ایک چمچ یا چار مغز کے ایک دو چمچ دودھ یا پانی کے ساتھ استعمال کرنا۔
مساج کا فلسفہ یہ ہے کہ سر اور دماغ میں آکوپنکچر علاج کے مطابق بعض ایسے پوائنٹس ہیں جن کو دبانے یا مساج کرنے سے فوراً نیند آجاتی ہے۔ اسی طرح توجہ بدلنے سے اور جسم کو ڈھیلا چھوڑ کر قدرتی مناظر (بارش، چاند، سمندر وغیرہ) کا تصور لانے سے نیند میں معاونت حاصل ہوتی ہے۔
ہومیوپیتھی میں مندرجہ ذیل بعض دوائیں مختلف علامات میں بہت مفید ہیں۔ مثلاً
بچہ نہ سوئے اور چاہے کہ اُسے اٹھاکر پھرا جائے تو کیموملا 30۔
چائے، تمباکو کے زیادہ استعمال سے بےخوابی ہو، مریض چڑچڑا ہو اور مزید سونا چاہتا ہو تو نکس وامیکا 30۔
غم کے نتیجے میں بےخوابی ہو تو ایگنیشیا 200۔
زیادہ دماغی کام اور تصوّرات سے پریشانی ہو تو Hyosoymus 30 یا کوکا 30۔
کالی فاس 6X دماغی تھکان اور نیند لانے کی دوا ہے۔
اگر کسی دوا سے بھی نیند نہ آئے تو پیسی فلورا Q گرم پانی میں تیس سے ساٹھ قطرے ڈال کر بار بار پلائیں۔ یہ دوا زیادہ مقدار میں بھی مضر نہیں ہے۔
نیند کی زیادتی یعنی ہر وقت سونے کی خواہش ہو تو نیٹرم میور 6X اور دن کے وقت غنودگی رہتی ہو تو نیٹرم سلف 6X استعمال کریں۔
اگر مطالعہ کرتے وقت زیادہ نیند آئے تونیٹرم سلف (6X یا 30 یا 200 میں ) دیں۔
اگر کوئی شام کے وقت سونے سے باز نہ رہ سکے تو نکس وامیکا مفید ہے۔
جب اس قدر نیند آئے کہ اس پر قابو نہ پایا جاسکے اور یہ انسان کی عادت کا حصہ نہ ہو تو (30 یا 200 میں ) Cimex دیں۔
اگر زیادہ نیند آنے سے تھکاوٹ ہوجائے اور کام کرنے کو جی نہ چاہے تو (30 یا 200 میں ) Indol دیں۔
نیند میں شدید بے آرامی کی حالت ہو اور مریض سوتے میں ڈرے تو بیلاڈونا مفید ہے۔
لیکن یاد رہے کہ ادویہ کا استعمال اپنے طبیب کے مشورہ سے کریں ۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں