واقفاتِ نَو اور واقفینِ نَو کے سالانہ اجتماعات 2015ء

جماعت احمدیہ برطانیہ کے زیرانتظام منعقد ہونے والے
واقفاتِ نَو اور واقفینِ نَو کے سالانہ اجتماعات کا انعقاد
ہر دو اجتماعات میں حضرت امیرالمومنین خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی بنفس نفیس شمولیت اور اختتامی خطابات میں واقفاتِ نَو اور واقفینِ نَو کے لئے نہایت اہم اور زرّیں ہدایات

(رپورٹ : ناصر محمود پاشا)

(مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل 27 مارچ 2015ء)
(مطبوعہ الفضل ربوہ 17اپریل 2015ء)

امسال جماعت احمدیہ برطانیہ کے زیرانتظام شعبہ وقف نَو نے اپنے سالانہ نیشنل اجتماعات کا انعقاد 28؍فروری 2015ء کو (برائے واقفاتِ نَو) اور یکم مارچ 2015ء کو (برائے واقفینِ نَو) مسجد بیت الفتوح مورڈن میں کیا۔ خدا تعالیٰ کے فضل سے دونوں اجتماعات ہر پہلو سے کامیاب رہے جن میں مجموعی طور پر 2200 بچوں اور بچیوں نے شرکت کی توفیق پائی۔ یہ سالانہ اجتماعات سات سال سے زیادہ عمر کے بچوں اور بچیوں کے لئے منعقد کئے جاتے ہیں۔
اجتماعات کے دوران شامل ہونے والے بچوں اور بچیوں کا اُن کی عمر کے حوالہ سے بنائے جانے والے گروپوں میں (مرکزی شعبہ وقفِ نَو کی طرف سے مقرّرہ خصوصی نصاب کے پیش نظر) جائزہ لیا گیا۔ نیز روزمرّہ امور مثلاً تعلیمی، تربیتی اور معاشرتی معاملات میں اُن کے اہم کردار کے پیش نظر مختلف ورکشاپس کا انعقاد بھی ہوا جنہیں بہت پسند کیا گیا اور مفید قرار دیا گیا۔ پہلا گروپ 7 سے 11 سال کے بچوں کا تھا۔ دوسرا گروپ 12 سے 18 سال کے واقفینِ نَو کا جبکہ تیسرے گروپ میں 18 سال سے بڑے نوجوان شامل تھے۔
یہ امر بھی نہایت مسرّت کا باعث تھا کہ ہر دو اجتماعات میں سیدنا امیرالمومنین حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ازراہ شفقت بنفسِ نفیس تشریف لاکر بچوں اور بچیوں سے انگریزی زبان میں اختتامی خطاب فرمائے۔ دونوں دن حضور انور کے اختتامی خطاب کے اجلاسات میں واقفینِ نَو اور واقفاتِ نَو کے علاوہ اُن کے والدین کو بھی خاص طور پر شمولیت کی دعوت دی گئی تھی تاکہ ان بچوں اور بچیوں کی تربیت میں بنیادی کردار ادا کرنے والے سرپرست بھی اپنے پیارے امام کی زبان سے براہ راست رہنمائی حاصل کرکے اپنی ذمہ داریوں کا صحیح معنی میں حق ادا کرنے کے قابل ہوسکیں۔ حضور انور نے ازراہ شفقت دونوں روز انگریزی زبان میں خطاب فرمایا تاکہ بچے براہ راست بھی مستفید ہوں اور اپنے کردار کو اُن خطوط پر ڈھالنے کی کوشش کریں جس کے نتیجہ میں وہ اسلام احمدیت کی آئندہ ترقیات میں اپنا بھرپور کردار ادا کرسکیں۔ ان اجتماعات سے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے نہایت پُرمعارف خطابات کے (اردو زبان میں) تراجم کسی آئندہ شمارہ کی زینت بنائے جائیں گے۔ انشاء اللہ۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے دونوں خطابات میں اس بات پر زور دیا کہ یہ واقفینِ نَو اور واقفاتِ نَو کی ذمہ داری ہے کہ وہ شاندار اخلاقی اور روحانی نمونہ دکھائیں اور دوسروں کے لئے ایک مثبت قابل تقلید نمونہ پیش کریں۔
واقفینِ نَو کے اجتماع کے فائنل سیشن میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطاب سے قبل مکرم مسرور احمد چودھری صاحب سیکرٹری وقف نو یوکے نے رپورٹ پیش کرنے کی سعادت پائی۔ اس رپورٹ کے مطابق اس وقت برطانیہ میں سات سال سے بڑی عمر کے واقفینِ نو بچوں کی تعداد 1728 ہے۔ اجتماع میں حاضری کو یقینی بنانے کے لئے ان بچوں کو انفرادی خطوط ارسال کئے گئے اور فون کے ذریعہ بھی رابطہ کیا گیا۔ تمام جماعتی مراکز میں پوسٹرز آویزاں کرنے کے علاوہ مختلف مواقع پر اشتہارات بھی تقسیم کئے گئے۔ اس طرح 988 بچوں نے اجتماع میں شامل ہونے کی یقین دہانی کروائی جبکہ 209 نے مختلف مجبوریوں کی وجہ سے معذرت کرلی۔ خدا تعالیٰ کے فضل سے ان کوششوں کے نتیجہ میں اجتماع میں 1184 واقفینِ نَو شامل ہوئے جو تجنید کے لحاظ سے 68.5 فیصد ہیں۔ گزشتہ سال کے اجتماع میں 1009 واقفینِ نَو شامل ہوئے تھے۔ چنانچہ امسال تعداد میں 175 بچوں کا اضافہ ہوا ہے۔ پندرہ سال سے بڑی عمر کے واقفینِ نَو کی برطانیہ میں کُل تعداد 842 ہے جس میں سے 479 نے اجتماع میں شرکت کی ہے۔ جبکہ آج کے اجلاس میں شامل ہونے والے واقفینِ نَو کے والدین کی تعداد 382 ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ منعقد ہونے والی ورکشاپس میں سے ایک کا انتظام انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف آرکیٹیکٹس اینڈ انجینئرز نے کیا تھا۔ ایسوسی ایشن نے دنیا کے مختلف حصوں میں جاری اپنے منصوبوں سے متعلق واقفینِ نَو کو آگاہ کیا اور یہ بھی بتایا کہ واقفینِ نَو اپنی عملی زندگی میں قدم رکھنے کے بعد کس طرح ایسوسی ایشن کے کاموں میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔
جماعت احمدیہ برطانیہ کے شعبہ تبلیغ کے زیرانتظام بھی ایک ورکشاپ منعقد ہوئی جس میں واقفینِ نَو کو دعوت الی اللہ کے میدان میں پیش آنے والی مشکلات اور اُن کا مقابلہ کرنے سے متعلق معلومات دی گئیں۔ اسی طرح شعبہ امور خارجہ نے بھی اپنے شعبہ کے متعلق تفصیلی معلومات پیش کیں۔ مکرم رفیق احمد حیات صاحب امیر یوکے نے بھی مختصر تقریر کی۔
ورکشاپس کے دوران جوڈو کراٹے کی ایک قسم تائیکوانڈو (Taekwondo) کا عملی مظاہرہ بھی کیا گیا۔ اجتماع میں شامل ہونے والے واقفین نَو کے والدین اور 18 سال سے بڑی عمر کے واقفینِ نَو کے مشترکہ اجلاس کو مکرم عطاء المجیب راشد صاحب نائب امیر یوکے نے بھی تفصیلی ہدایات سے نوازا۔ نیز ایک مجلس سوال و جواب بھی منعقد ہوئی جس میں مکرم ڈاکٹر شمیم احمد صاحب انچارج شعبہ وقفَ نَو مرکزیہ نے سوالات کے جواب دیئے۔
28؍فروری 2015ء کو واقفاتِ نَو سے اپنے خطاب میں حضور انور نے فرمایا کہ تعلیم کا حصول اشد ضروری ہے اور یہ کہنا انتہائی غلط ہے کہ اسلام نے خواتین کو اعلیٰ تعلیم کے حصول سے روکا ہے۔ حضور انور نے فرمایا کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث کے مطابق حکمت مومن کی کھوئی ہوئی میراث ہے اور یہ جہاں کہیں بھی نظر آئے تو مسلمان مردوں اور عورتوں کا فرض ہے کہ اسے حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ پس ہماری خواتین خصوصاً واقفاتِ نَو کا فرض ہے کہ وہ اعلیٰ تعلیم حاصل کریں اور پھر اسے انسانیت کی فلاح و بہبود کے لئے استعمال کریں۔
حضور انور نے فرمایا کہ وقف نو میں شامل بچوں اور بچیوں کے لئے روزانہ پنجوقتہ نماز باجماعت کی ادائیگی کرنا اور ترجمہ کو پیش نظر رکھتے ہوئے قرآن کریم کی تلاوت کرنا بہت ضروری ہے اور اس کے نتیجہ میں ہی احمدی مسلمان اپنے دین کو صحیح معنی میں سمجھ سکتے ہیں اور پھر اُس کو دوسروں تک پہنچانے کی سعی کرسکتے ہیں۔
حضور انور نے فرمایا کہ آپ کو کسی قسم کے احساس کمتری کا شکار ہوئے بغیر دوسروں تک اسلام کی خوبصورت تعلیمات پہنچانی چاہئیں۔ اگر آپ ایسا کریں تو یہ ایک عظیم خدمت ہوگی۔ اس وقت واقفین نَو کی تعداد ہزاروں میں ہے۔ اگر تمام واقفینِ نَو اپنے اپنے دائرہ اور ماحول میں اسلامی تعلیم کے پھیلانے کی ذمہ داری ادا کرنے والے ہوجائیں تو ہم معاشرہ کے وسیع حصہ کو اسلام کی خوبصورت تعلیم سے آگاہ کرسکتے ہیں۔
حضور انور نے فرمایا کہ آج اُن چند لوگوں کے عمل کی وجہ سے اسلام کا نام بدنام ہورہا ہے جو انتہاپسندوں کے گروہ میں شامل ہوجاتے ہیں۔ وہ انتہاپسندی کی تعلیم دیتے ہیں اور انتہاپسندانہ عمل کرتے ہیں۔ سینکڑوں ایسے نوجوان ہیں جو برطانیہ سے عراق اور شام جاچکے ہیں تاکہ IS اور ISIS جیسے نام نہاد اسلامی گروپوں میں شامل ہوجائیں۔ یہ گمراہ کئے جانے والے نوجوان ہیں جو سمجھ رہے ہیں کہ اس طرح وہ اسلام کی خدمت کرسکیں گے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ اُن کا عمل اسلامی تعلیم سے کوئی مطابقت نہیں رکھتا۔
دونوں اجتماعات کا پروگرام اجتماعی دعا سے اختتام پذیر ہوا جو سیدنا حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے کروائی۔
اللہ تعالیٰ ان دونوں اجتماعات کے بہترین نتائج پیدا فرمائے۔ اللہ کرے کہ ہمارے واقفینِ نَو اور واقفاتِ نَو اُن توقعات پر ہر پہلو سے پورا اتریں جو ہمارے پیارے آقا (ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز) نے اِن بچوں اور بچیوں سے وابستہ کی ہیں۔ آمین

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں