ورزش کے ذریعہ امراض سے بچاؤ – جدید تحقیق کی روشنی میں

ورزش کے ذریعہ امراض سے بچاؤ – جدید تحقیق کی روشنی میں
(محمود احمد ملک)

ورزش کے حوالہ سے چند رپورٹس قبل ازیں پیش کی جاچکی ہیں۔ امرواقعہ یہ ہے کہ ورزش بعض امراض کے لئے علاج اور بہت سے امراض سے بچاؤ کا کام بھی کرتی ہے۔ اس حوالے سے بھی چند مزید تحقیقی رپورٹس ہدیہ قارئین ہیں۔
٭ امریکی طبی ماہرین نے دل کی دھڑکن میں بے قاعدگی کو روکنے کے لئے ورزش کرنے، معدنیات سے بھرپور غذاؤں کا استعمال کرنے، کھانا وقت پر کھانے اور کافی کا زیادہ استعمال نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ ماہرین کے مطابق ایک بالغ انسان کا دل عام طور پر ایک منٹ میں ساٹھ سے اسّی مرتبہ دھڑکتا ہے تاہم جو لوگ ورزش نہیں کرتے، اُن کے دل کی دھڑکن کی شرح تقریباً 80 فی منٹ ہوتی ہے اور ہلکی جوگنگ سے یہ دھڑکن 160 یا 170 تک پہنچ جاتی ہے۔ لیکن اگر ورزش باقاعدگی سے کی جائے تو آرام کے دوران یہ دھڑکن 60 سے 65 فی منٹ رہتی ہے۔ امریکہ میں ہارٹ فاؤنڈیشن کے تحت کروائی گئی مطالعاتی تحقیق کے مطابق دل کی دھڑکن میں تیزی میں موجودہ دَور کی تیزرفتار زندگی کا بھی عمل دخل ہے۔ رپورٹ کے مطابق دل کی دھڑکن میں تیزی کو خطرے کی گھنٹی سمجھنا چاہئے۔ چنانچہ امریکی ماہرین امراض قلب نے کہا ہے کہ دل کو کسی بھی ممکنہ حملے سے بچانے کے لئے آرام بہترین طریقہ ہے۔
٭ طبی ماہرین نے سردیوں میں ریڑھ کی ہڈی یعنی کمر اور پشت کے درد سے محفوظ رہنے اور اِس درد کو دُور کرنے کے لئے مریضوں کو ہلکی پھلکی جسمانی ورزش کرنے اور چہل قدمی کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ ایک شائع شدہ رپورٹ کے مطابق ریڑھ کی ہڈی کے درست طریق سے کام کے لئے ہلکی پھلکی جسمانی سرگرمیاں مفید ہوتی ہیں جبکہ جسمانی ورزش سے ریڑھ کی ہڈی کے مہرے آرام دہ حالت میں آجاتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق سردیوں اور خزاں کے مرطوب موسم میں ریڑھ کی ہڈی کی پلیٹیں پانی اور دیگر غذائی اجزاء کو بالکل اسفنج کی طرح چوس لیتی ہیں اس لئے پشت میں درد کی صورت میں، خاص طور پر موسم سرما میں، چلنے پھرنے اور چہل قدمی جیسی ہلکی پھلکی ورزش کرلینے اس درد کو آرام ملتا ہے جبکہ اس کے برعکس کمر کے درد اور پشت میں درد کے مریض کے لئے آرام سے لیٹے رہنا زیادہ فائدہ مند ثابت نہیں ہوتا۔
٭ امریکہ کے ماہرین امراض چشم اور طبی ماہرین نے کہا ہے کہ جوانی میں ورزشوں اور جسمانی سرگرمیوں سے بھرپور طرز زندگی اپنانے سے بڑھاپے میں بینائی کم ہونے کے مرض سے خود کو محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ بینائی میں کمی کے مرض کی شرح ایسے معمر افراد میں بہت کم پائی گئی ہے جو کہ اوائل عمری سے ہی جسمانی ورزش، سیڑھیاں چڑھنے، سیر کرنے اور دیگر جسمانی کام کرنے کا طرز زندگی اختیار کرتے ہیں۔ ماہرین نے اس سلسلے میں چار ہزار افراد کو سوالنامے فراہم کئے جن میں اُن سے روزانہ سیڑھیاں چڑھنے، چہل قدمی اور جسمانی ورزش کرنے، نیز بلڈپریشر اور ذیابیطس کے حوالے سے بھی تفصیلات حاصل کی گئیں۔ ان افراد کے جوابات کی روشنی میں ماہرین نے اخذ کیا کہ زیادہ جسمانی سرگرمیاں رکھنے والوں کو بڑھاپے میں بینائی کی کمزوری کا عارضہ لاحَق نہیں ہوتا۔
٭ ایک اَور طبی تحقیق کے مطابق ورزش جہاں دیگر مہلک امراض کو کم کرنے میں مدد دیتی ہے وہاں بڑی آنت کے سرطان کو کم کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہے۔ برطانیہ میں ہونے والی اس تحقیق کے مطابق ’’ کولون کینسر‘‘ کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور صرف برطانیہ میں ہر سال 36 ہزار سے زائد افراد اس میں مبتلا ہوتے ہیں۔ ماہرین نے کہا ہے کہ قبض اس بیماری کی جڑ اور اہم علامت ہے۔ اوریہ بھی کہ ورزش وہ واحد عمل ہے جس کے ذریعے بڑی آنت اور پیٹ کے عضلات کو متحرک رکھ کر اس مرض سے چھٹکارا پایا جا سکتا ہے۔ طبی ماہرین نے مزید کہا ہے کہ جسم میں وٹامن ڈی کی کمی سے بھی بڑی آنت کے مسائل جنم لیتے ہیں، لیکن ورزش کرنے والے افراد میں وٹامن ڈی کی کمی پر بھی قابو پایا جاسکتا ہے-
٭ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سخت ورزش کرنے والے افراد کو کینسر کے لاحق ہونے کے خطرات ورزش نہ کرنے والوں کی نسبت بہت کم ہوتے ہیں۔ یہ رپورٹ برٹش جرنل آف سپورٹس میڈیسن میں شائع ہوئی ہے اور اس میں بتایا گیا ہے کہ جاگنگ، تیراکی اور کشتی رانی کرنے، نیز سکواش اور فٹبال جیسے کھیل کھیلنے سے کینسر لاحق ہونے کے خطرات نسبتاً کم ہوجاتے ہیں۔ تحقیق کے دوران ماہرین نے مشرقی فن لینڈ سے تعلق رکھنے والے 2560 افراد کی طرز زندگی کا 17سال تک جائزہ لیا اور پھر یہ نتائج اخذ کئے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ روزانہ نصف گھنٹے کی ورزش ہر شخص کے لئے ضروری ہے۔
٭ باقاعدہ ورزش انسانی صحت کی ضمانت کے ساتھ ساتھ جگر کو مختلف امراض سے محفوظ رکھنے میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ آسٹریلوی ماہرین کی ایک تحقیقی ٹیم نے معلوم کیا ہے کہ جگر کی خطرناک بیماری نان الکوحل فیٹی لیور ڈیزیز پر باقاعدہ ورزش اور بہتر خوراک کا استعمال کرکے قابو پایا جاسکتا ہے۔ اس مقصد کے لئے ماہرین نے 141 آسٹریلوی باشندوں کو تین مختلف گروہوں میں ورزش کروائی۔ اُن میں سے ہفتے میں 150 منٹ تک ورزش کرنے والے افراد کی صحت میں کوئی تبدیلی دیکھنے میں نہیں آئی جبکہ 200 منٹ ورزش کرنے والے افراد کی جسمانی صحت پہلے سے کم ہوگئی اور ان کا وزن بھی کم ہوا۔ لیکن 100 منٹ تک ورزش کرنے والے افراد کی نہ صرف صحت بہتر ہوئی بلکہ اُنہوں نے اپنی جگر کی بیماری پر بھی قابو پالیا۔ چنانچہ ماہرین کا کہنا ہے کہ باقاعدہ اور مناسب ورزش انسانی صحت کے ساتھ ساتھ جگر کو بھی مختلف بیماریوں سے محفوظ رکھتی ہے۔
٭ امریکی ماہرین امراض چشم کے مطابق جوانی میں ورزش اور جسمانی سرگرمی سے بھرپور طرز زندگی اپنانے سے بڑھاپے میں بینائی کم ہونے کے مرض سے خود کو محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔ چنانچہ عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ بینائی میں کمی کے مرض کی شرح ایسے معمر افراد میں بہت کم پائی گئی ہے جو کہ اوائل عمری سے ہی جسمانی ورزش، سیڑھیاں چڑھنے، سیر کرنے اور دیگر جسمانی کام کرنے کا طرز زندگی اختیار کرتے ہیں۔
٭ سرطان سے متعلق ایک امریکی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ سن بلوغت میں دماغ کے اندر، دماغ اور مرکزی اعصابی نظام کے افعال کو متأثر کرنے والے پھوڑے یعنی گلومس کے پیدا ہونے کی ایک بڑی وجہ ورزش کا نہ کرنا ہے اور اس بیماری کو ورزش کے عمل سے ہی روکا جاسکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق جو بچے شروع سے ہی ورزش اور جسمانی سرگرمیوں کو جاری رکھتے ہیں ان میں اس نوعیت کے امراض پیدا ہونے کے امکانات نمایاں طور پر کم ہوتے ہیں۔ ورزش، سائیکلنگ، تیراکی اور اسی نوعیت کی دیگر سرگرمیوں سے اس مرض کے امکانات کو 36 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے۔ ماہرین طب کے مطابق موٹاپے کے ساتھ اس مرض کا براہ راست تعلق 20فیصد تک نوٹ کیا گیا ہے۔ چنانچہ ورزش کے نتیجے میں وزن کم کرنے سے موٹاپے کے امکانات میں کمی سے اس مرض کے امکانات بھی کم ہونے لگتے ہیں۔ اور یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ جسم میں ’’توانائی کاتوازن‘‘ بگڑنے سے اس پھوڑے کو جگہ بنانے میں مدد ملتی ہے۔ چنانچہ جب تک یہ توازن قائم رہتا ہے تو اِس بیماری کے امکانات خود بخود کم ہوجاتے ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں