ورزش کے ذریعے تمباکونوشی سے نجات – جدید تحقیق کی روشنی میں

ورزش کے ذریعے تمباکونوشی سے نجات – جدید تحقیق کی روشنی میں
(عبادہ عبداللطیف)

اگرچہ بظاہر تمباکونوشی اور ورزش میں کوئی تعلق نظر نہیں آتا لیکن انسانی دماغ پر کی جانے والی ایک تحقیق سے ظاہر ہوا ہے کہ ورزش تمباکو نوشی ترک کرنے میں مدد کرسکتی ہے۔ یہ تحقیق یونیورسٹی آف ایکسیٹر کے ماہرین نے کی ہے جسے جریدے ’سائیکو فارمالوجی‘ میں شائع کیا گیا ہے۔ اس تحقیق سے پہلی بار یہ بات سامنے آئی ہے کہ ورزش کے نتیجے میں دماغ کے عمل میں ہونے والی تبدیلی سے سگریٹ پینے کی خواہش کم ہو سکتی ہے۔ اس تحقیق نے اُن شواہد کی بھی تائید کردی ہے کہ ورزش سے نکوٹین اور دوسری چیزوں کے نشے کو دُور کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔اس تحقیق سے اُن سابقہ جائزوں کی بھی تائید ہوتی ہے جن سے یہ ظاہر ہوا تھا کہ صرف درمیانے درجے کی ورزش سے نکوٹین پینے کی خواہش میں نمایاں کمی واقع ہو سکتی ہے۔
اس تحقیق میں شامل سگریٹ نوشوں کے ایک گروپ کو دس منٹ تک سائیکل چلانے کی ورزش کے بعد جبکہ ایک دوسرے گروپ کو بغیر ورزش کے ہی ایسی تصاویر دکھائی گئیں جن میں سگریٹ نوشی کی تحریک کی گئی تھی۔ پھر ان تمباکونوشوں سے نکوٹین پینے کی خواہش کے بارے میں پوچھا گیا اور ان کے دماغ کا سکین بھی کیا گیا۔ جس سے معلوم ہوا کہ دونوں گروپوں کے دماغوں میں تصاویر دیکھنے سے مختلف قسم کی تبدیلیاں واقع ہوئی ہیں۔ ورزش نہ کرنے والوں کے دماغ کے اُن حصوں میں نمایاں سرگرمی دیکھی گئی جو تمباکونوشی کے لئے تحریک کرتے ہیں جبکہ ورزش کرنے والے گروپ کے دماغ کے اُن حصوں میں کوئی سرگرمی دکھائی نہیں دی۔
اگرچہ محققین کو ابھی یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ ورزش کرنے سے دماغ کی سرگرمی میں تبدیلی کیوں آئی تاہم ایک خیال یہ ہے کہ ورزش سے ممکنہ طور پر دماغ میں ایک خاص قسم کے مادہ ’’ڈوپامین‘‘ پیدا ہوتا ہے جس سے انسان کا موڈ خوشگوار ہوجاتا ہے اور اس کی سگریٹ کی طلب کم ہوسکتی ہے۔ ایک اور امکان یہ ہے کہ ورزش سے دماغ کے اُن حصوں میں دوران خون میں تبدیلی آجاتی ہے جن کا تعلق خوشی کے حصول سے ہے۔
اس سے قبل اسی یونیورسٹی میں کی جانے والی ایک تحقیق سے یہ ظاہر ہوا تھا کہ ورزش سے نکوٹین کی خواہش میں کمی آسکتی ہے۔ تاہم یہ پہلا موقع ہے کہ سگریٹ نوشی اور ورزش کے حوالے سے دماغ میں ہونے والی تبدیلیوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں