وضو کیا تھا تہجد سے قبل جو تم نے ۔ گھٹیالیاں کے جاں نثاروں سے

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 20؍دسمبر 2000ء میں شامل اشاعت مکرم عبدالکریم قدسی صاحب کی ایک طویل نظم ’’گھٹیالیاں کے جاں نثاروں سے‘‘ میں سے تین بند ہدیہ قارئین ہیں:

وضو کیا تھا تہجد سے قبل جو تم نے
نثار ہونے سے پہلے جو کپڑے پہنے تھے
لباس ہوگا کسی کی نظر میں وہ لیکن
مری نظر میں وہ کپڑے نہیں تھے گہنے تھے
یہ صبح نو کے اجالے اجال کر رکھنا
اے آنے والو! یہ گہنے سنبھال کر رکھنا

وہ ماں تھی، بیوی، بہن تھی، تمہاری بیٹی تھی
وہ جس نے تم کو سپردِ خدا کیا ہوگا
وداع کے وقت گراں مایہ ضبط کا آنسو
سنبھالا ہوگا مگر پھر بھی گر پڑا ہوگا
وہ ایک قطرۂ آنسو جو ایک سمندر تھا
وہ ایک سجدۂ آخر بہت ہی سندر تھا

جو ہم پہ گزری سو گزری وطن کی گلیوں میں
وطن بھی وہ جو لہو دے کے خود خریدا تھا
نہ آنچ آنے دی ہم نے وطن کی حرمت پر
وغا میں گرچہ ہمارا بدن دریدہ تھا
عدو تو چاہتا ہے راستے ہی کھو جائیں
وطن کے پیارے معابد میں قتل ہوجائیں

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں