وہ جو قفس میں ہجر کے مارے اسیر ہیں – نظم

ماہنامہ ’’مشکوٰۃ‘‘ جنوری 2011ء میں شائع ہونے والی مکرم فاروق محمود صاحب کی ایک نظم میں سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:

وہ جو قفس میں ہجر کے مارے اسیر ہیں
ایذا رسان تاک میں جن کے شریر ہیں
پھر بھی پیام حق کے جیالے سفیر ہیں
جو لوگ دورِ اولیٰ کی تازہ نظیر ہیں
اُن کے لئے دعاؤں میں شامل دعا بھی ہے؟
ہم ہیں جو امن میں ہمیں یہ سوچنا بھی ہے

لمحے گزرنے والے نہیں کرتے انتظار
اِک احمدی کے وقت کی قیمت ہے بے شمار
روز جزا عمل نہ کرے ہم کو شرمسار
جتنا بڑا بھی بنگلہ ہو دو گز کا ہے مزار
آتی حیات ہی کے عقب سے قضا بھی ہے
ہم ہیں جو امن میں ہمیں یہ سوچنا بھی ہے

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں