ٹوساں (Tucson) اری زونا کی سیر

ماہنامہ ’’احمدیہ گزٹ‘‘ کینیڈا اپریل 2012ء میں مکرمہ فرخ دلدار صاحبہ کے قلم سے امریکہ کے جنوب میں واقع ریاست Arizona کے دوسرے بڑے شہر ٹوساں (Tucson) کی سیر کا احوال شائع ہوا ہے جو کالے پہاڑوں میں گھرا ہوا ہے۔
Arizona امریکی کاؤبوائز اور Yankees کی سرزمین کہلاتی ہے۔جھاڑیاں اور کیکٹس یہاں کی سوغات ہیں۔ علاقہ میں شدید گرمی پڑتی ہے۔ آبادی میں سفیدفام اقلیت میں جبکہ ریڈانڈین زیادہ ہیں۔ تین ثقافتی (انڈین، ہسپینک اور اینگلو) کلچر سے مزیّن یہ شہر سیاحوں کے لئے بہت پُرکشش ہے۔ غروب آفتاب کے وقت سُرخ، جامنی، قرمزی رَوپہلی روشنیاں دیر تک آسمان کو روشن رکھتی ہیں۔ Old Dust Trail نامی ایک گاؤں میں پرانے زمانہ کا ماحول بنایا گیا تھا یعنی پرانی گاڑیاں، چھکڑے، لوہار کی دوکان، اسلحہ کی دوکان، شیرف (Shariff) کا دفتر، پَن چکّی اور سونا چھاننے والی چھلنیاں، ایک جنرل سٹور اور ہوٹل۔ نیز ایک اوپن ایئر سٹیج ڈرامے کی طرز پر کاؤ بوائز کی لُوٹ مار، اُن کی آپس کی لڑائی اور پھر پولیس مقابلہ بھی دکھایا گیا تھا۔
ٹوساں کی ایک مقبول سیرگاہ اونچے پہاڑوں کے درمیان قدرتی طور پر محفوظ کی گئی ہے۔ درمیان میں بہنے والی ٹھنڈے پانی کی ندی سات جگہ آبشاریں بناتی ہیں اور کسی کسی جگہ چھوٹے چھوٹے تیراکی کے تالاب بناتی ہے جو صحرائی لوگوں کے لئے نعمت غیرمترقبہ ہے۔ پہاڑوں پر کیکٹس کا جنگل ہے اور پہاڑوں کی غاروں میں شیر اور دیگر جانور رہتے ہیں۔ ایک شٹل جو پہاڑوں کے درمیان سیر کے لئے چلائی گئی ہے اس کے مسافروں کو روانگی سے پہلے بتادیا جاتا ہے کہ وہ اپنی ذمہ داری پر اس سیر کے لئے جارہے ہیں۔
اس علاقہ میں ’ڈائمنڈ ریٹل سانپ‘ بہت خوبصورت ہوتا ہے۔ اس کی دُم ایک خاص قسم کی سخت جلد سے بنی ہوتی ہے جسے وہ حملہ کرتے وقت ہلاکر شور مچاتا ہے۔اس سانپ کو مارنے یا نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں سوائے اس کے کہ یہ کاٹ لے۔ ورنہ متعلّقہ محکمہ کو اطلاع دیں تو وہ پکڑ کر جنگل میں چھوڑ آتے ہیں۔ شہر کے وسط میں ایک پُل اس سانپ کی شکل کا بنایا گیا ہے۔ پرندوں کی بہت سی قسمیں نظر آتی ہیں جن میں عقاب بھی شامل ہیں۔
ٹوساں میں جماعت احمدیہ کی بنیاد مکرم ڈاکٹر ظفراحمد بریلوی صاحب نے رکھی اور یہاں احمدیہ مسجد بھی تعمیر کی۔ آپ نے اپنی فیملی کے بعض افراد کو سپانسر کرکے مسجد کے آس پاس آباد کیا۔ اس وقت آپ کی بنائی ہوئی دو جڑواں مساجد (جن میں دفاتر بھی قائم ہیں) اور اُن کے ساتھ تین عدد گھر جماعت کے لئے وقف ہیں۔
مسجد میں ہماری ملاقات ایک امریکن سفید فام خاتون مکرمہ نصرت صاحبہ سے بھی ہوئی جنہوں نے خود احمدیت قبول کی تھی۔ وہ دہلی سے ہندی میں ایم اے کرچکی تھیں اور شستہ اردو میں گفتگو کرسکتی تھیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں