پتھر کے زمانے کا ایک گاؤں

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 23؍اپریل 2021ء)
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 6؍اپریل 2013ء میں دبئی کے نزدیک تعمیر کیے جانے والے ایک حیرت انگیز گاؤں کا تعارف کروایا گیا ہے جو دراصل پتھر کے زمانے کے ایک گاؤں کی عکاسی کرتا ہے۔
گزرے ہوئے وقت کو نئے انداز میں ڈھالنے کی یہ کوشش دبئی کے ایک شخص علی السعید ابراہیم نے ’’ہتا‘‘ کے مقام پر ایک چھوٹا سا گاؤں تعمیر کرکے کی ہے جس میں پتھر اور لکڑی کے علاوہ کوئی دوسرا میٹیریل استعمال نہیں کیا گیا۔
جہاں یہ گاؤں آباد ہے یہ زمین دبئی کے حاکم نے 1980ء میں علی سعید ابراہیم کو دی تھی۔ علی ابراہیم کا ارادہ تھا کہ یہاں شجرکاری اور کھیتی باڑی کی جائے۔ ایک روزوہ گاڑی میں بیٹھے اپنی اراضی کی جانب رواں دواں تھے کہ اچانک گاڑی کا ٹائر پنکچر ہو گیا۔ انہوں نے گاڑی سے اتر کر دیکھا تو یہ سب ایک پتھر کی وجہ سے ہوا تھا۔ انہوں نے وہ پتھر اٹھایا تو ہاتھ میں لیتے ہی انہیں اس کی خوبصورتی نے اس قدر متاثر کیا کہ ان کے ذہن میں ایک عجیب نقشہ گھوم گیا۔ پتھر کے گاؤں یا فارم ہائوس کو بنانے کے پیچھے یہی خیال کار فرما تھا۔ اس خیال کو تقویت اس خبر سے ملی جس میں علی ابراہیم کو انہی دنوں یہ بتایا گیا کہ یہ زمین بالکل بنجر ہے اور اس پر کسی قسم کی پیداوار ممکن نہیں ہے کیونکہ زیرزمین پانی تک پہنچنے کے لئے 800 فٹ کھدائی کرنا پڑے گی۔ چنانچہ اس جگہ پر پتھر کا گاؤں بسانے کا اُن کا ارادہ مزید پختہ ہوتا چلا گیا۔ انہوں نے اس قدیم زمانے کے گاؤں کے لیے ’’ارم‘‘ نام تجویز کیا۔
علی سعید ابراہیم نے اس گاؤں کی تعمیر کا آغاز 1990ء کے شروع میں کیا اور اس پر 10ملین درہم سے زائد خرچ کرچکے ہیں۔ اس تعمیری کام میں 300ٹن مختلف انواع کے پتھر استعمال کئے جا چکے ہیں۔ ا کثر پتھر ہتاؔ اور اس کے گردونواح کے علاقوں سے حاصل کیے گئے لیکن انفرادیت پیدا کرنے کے لیے دنیا کے بہت سے علاقوں سے خاص پتھر بھی لائے گئے۔ان میں نیاگرا فالز، دریائے رائن، یورپ اور افریقہ کے مختلف علاقوں کے پتھر شامل ہیں لیکن انہیں اس انداز میں نصب کیا گیا ہے کہ سارا ماحول ایک سا نظر آئے۔
پتھر کے اس گاؤں میں اس قدر خوبصورت اشیاء تعمیر کی جاچکی ہیں جن کی مثال نہیں ملتی۔ مختلف مجسموں کے علاوہ زندگی کی عکاسی کرتے مناظر کو پتھروں کے ذریعے زمین پر بنایا گیا ہے۔ اسی طرح پتھروں کی راہداریاں اور فرش تعمیر کیے گئے ہیں۔ اس تعمیری نمونے کی خاصیت یہ بھی ہے کہ کسی جگہ بھی لوہا یا سٹیل استعمال نہیں کیا گیا۔ صرف پتھر اور لکڑی استعمال کی گئی ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں