چشمِ ویران کو دیدہ ور مل گیا دل کی بے چینیوں کو قرار آ گیا – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 29اگست 2011ء میں مکرم الطاف حسین صاحب کا کلام شامل اشاعت ہے جو اُس وقت کہا گیا جب کئی ماہ کے وقفہ کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی زیارت انہوں نے MTA پر کی۔

چشمِ ویران کو دیدہ ور مل گیا ، دل کی بے چینیوں کو قرار آ گیا
بعد مدّت کے آقا ہوئے جلوہ گر ، سارے زنداں پہ رنگِ بہار آ گیا
جس کی آواز ہے اک پیامِ سحر ، جس کی مسکان ہے اک نئی زندگی
وہ معطر وہ مسحور شیریں بیاں ، سامنے آنکھ کے شہر یار آ گیا
اس کا دستِ شفا مستجاب الدعا ، اس کی ہر اک ادا سنّتِ مصطفٰی ؐ
ہم فقیروں کا دنیا میں ہے آسرا ، بن کے سایۂ ربِّ ستّار آ گیا
ہے جدائی تری زندگی پہ گراں ، دید آقا کی ہے وجہِ تسکینِ جاں
اذنِ دیدار کی منتظر آنکھ کو جانے کس آن پیغامِ یار آ گیا
آسمانِ عقیدت کا وہ دیوتا ، عشق کی سلطنت کا جو ہے بادشاہ
عصرِ حاضر میں اسلام کا رہنما ، ہے خلافت کا وہ تاجدار آ گیا

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں