چیونٹی (Ant)

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 27؍جولائی تا 12؍اگست 2021ء – سالانہ نمبر)

چیونٹیوں کی قریباً بارہ ہزار اقسام ہیں جن کی جسامت دو سے پچیس ملی میٹر تک ہوتی ہے۔ ماہنامہ ’’خالد‘‘ ربوہ اکتوبر 2012ء میں چیونٹیوں کے بارے میں مکرم محمد جبران صاحب کا مختصر معلوماتی مضمون شامل ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ چیونٹیاں بھی اپنی زندگیاں ایک حیرت انگیز مربوط نظام کی اطاعت کرتے ہوئے گزارتی ہیں۔
چیونٹیاں سماجی جاندار ہیں اور بڑی بڑی بستیوں میں گروہوں کی شکل میں رہتی ہیں۔ فوجی چیونٹیاں لاکھوں کی تعداد میں قطار بناکر چلتی ہیں اور راستے میں آنے والی ہر چیز کھانے کی کوشش کرتی ہیں۔ایک بستی میں عموماً ایک ہی ملکہ چیونٹی ہوتی ہے جو انڈے دیتی ہے۔ جب انڈے نر سے بارآور ہوتے ہیں تو مادہ کارکن چیونٹیاں پیدا ہوتی ہیں۔ لیکن اگر انڈے نر سے بارآور نہ ہوں تو پھر زیادہ نر پیدا ہوتے ہیں۔ چنانچہ بستی میں موجود ہزاروں چیونٹیوں میں نر چیونٹیوں کی تعداد بہت کم ہوتی ہے۔ ملکہ چیونٹی اور نر چیونٹیوں کے پر ہوتے ہیں اور ان کا ملاپ اُڑتے ہوئے ہوتا ہے۔
کارکن چیونٹیوں کے پَر نہیں ہوتے۔ یہ خوراک ذخیرہ کرتی ہیں اور نوخیز چیونٹیوں کو خوراک مہیا کرتی ہیں۔ گھروندے بھی بناتی ہیں۔ انہی میں مادہ سپاہی چیونٹیاں بھی ہوتی ہیں جو گھروندوں کی حفاظت کرتی ہیں۔
حضرت خلیفۃالمسیح الثانیؓ فرماتے ہیں:
’’چیونٹیوں میں بہت بڑا بھاری نظام ہوتا ہے۔ یہ ہاتھوں سے بات کرتی ہے، انسان کی طرح اپنی لاش کی حفاظت کرتی ہے، غلّے کا ڈھیر رکھتی ہے، سردی اور گرمی کے مکانات علیحدہ علیحدہ رکھتی ہے، چوبارے بناتی ہے۔ ایک قسم کا کیڑا جس میں سے ایک مادہ نکلتا ہے جو چیونٹی کے لیے دودھ کا کام دیتا ہے، اُن کیڑوں کو یہ جمع کرکے اپنے گھروں میں رکھتی ہیں اور اُن کی غذا کا خیال رکھتی ہیں اور جب غلّہ کی کمی ہو تو تجربہ سے معلوم ہوا ہے کہ وہ ان کیڑوں کو پہلے غذا دیتی ہیں، پھر بچ رہے تو خود کھاتی ہیں۔ ان میں لڑائیاں بھی ہوتی ہیں، صلح بھی ہوتی ہے۔ غرض ایک وسیع نظام ان میں پایا جاتا ہے۔ یہ سب ایک قسم کی وحی خفی کے نتیجہ میں ہے۔‘‘ (تفسیرکبیر جلد چہارم)

100% LikesVS
0% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں