ڈاکٹر منصورہ شمیم صاحبہ کا انٹرویو

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 25فروری 2022ء)

جناب زکریا ورک صاحب

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 10؍جون 2013ء میں مکرم زکریا ورک صاحب نے احمدی خاتون سائنسدان ڈاکٹر منصورہ شمیم صاحبہ کا انٹرویو پیش کیا ہے جو پاکستان کی واحد خاتون طبعیات دان ہیں جنہوں نے جنیوا (سوئٹزرلینڈ) میں واقع یورپین سینٹر فار نیوکلیئر ریسرچ میں ہگزبوسان کی سائنسی تحقیق پر نو ہزار سائنسدانوں کے ہمراہ کام کیا تھا۔ یہ تجربہ گاہ زمین کے اندر ایک سو میٹر گہری اور 27کلومیٹر طویل ہے۔ اس کی تعمیر بیس سال میں آٹھ بلین ڈالر کی لاگت سے مکمل ہوئی تھی۔ اس کی تعمیر کا مقصد چار بلین سال قبل کائنات کی تخلیق کے وقت اس کے ابتدائی سیکنڈز میں ہونے والے تغیرات کو معلوم کرنا ہے۔محترم ڈاکٹر عبدالسلام صاحب اور سٹیون وائن برگ پہلے سائنسدان تھے جنہوں نے 1968ء میں ایٹم کے ایسے چھوٹے پارٹیکلز کی نشاندہی کی تھی جنہیں اب ہگزبوسان کہا جاتا ہے۔
ڈاکٹر منصورہ شمیم صاحبہ نے بتایا کہ میرے والد محترم شمیم احمد صاحب الیکٹریکل انجینئر تھے اور واپڈا لاہور میں ملازمت کے بعد اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے طور پر ریٹائرڈ ہوئے اور 2008ء میں وفات پاگئے۔ لاہور میں گرین ٹاؤن جماعت کے امین کے علاوہ وہ لالہ موسیٰ میں پندرہ سال تک بطور صدر جماعت خدمت بھی کرتے رہے۔ ہم چار بھائی بہنیں ہیں۔ مَیں نے 1998ء میں پنجاب یونیورسٹی سے M.Sc کی اور یونیورسٹی میں دوم رہی۔ پھر عبدالسلام انٹرنیشنل سینٹر فار تھیوریٹیکل فزکس میں ہائی انرجی فزکس میں ایک سال کا ڈپلومہ کرنے کے لیے وظیفہ مل گیا۔ پھر مَیں نے یونیورسٹی آف کنساس (امریکہ) سے فزکس میں M.Sc اور 2008ء میں Ph.D کی۔ میرے اندر سائنسدان بننے کی خواہش ڈاکٹر عبدالسلام صاحب کی زندگی کے مطالعہ کے نتیجے میں پیدا ہوئی اور اسی لیے مَیں نے اپنے لیے بھی فزکس کے مضمون کا انتخاب کیا۔ اب تک کئی سائنسی انعامات حاصل کرچکی ہوں اور بہت سی کانفرنسوں میں لیکچرز بھی دے چکی ہوں۔ میری کامیابی دعاؤں اور روشن دماغوں کی راہنمائی کا نتیجہ ہے۔
سرن لیبارٹری میں مَیں اُن سائنسدانوں کے گروپ میں شامل ہوں جو یہ فیصلہ کرتے ہیں کہ کون سے تجربات ریکارڈ کیے جائیں تاکہ مستقبل میں اُن کا سائنسی تجزیہ کیا جاسکے۔ دو سال مَیں اس گروپ کی انچارج رہی اور گزشتہ ایک سال سے Data Analysis پر کام کررہی ہوں۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر صاحبہ نے بتایا کہ مَیں حجاب پہنتی ہوں اور یہ کبھی بھی میری زندگی میں مسئلہ نہیں بنا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں